منسک/لتھوانیا — بیلاروس کی حکومت نے مشہور اپوزیشن رہنما اور سیاسی قیدی سیارہی تسخانوسکی (Syarhei Tsikhanouski) کو پانچ سالہ قید کے بعد ایک غیر متوقع صدارتی معافی کے تحت رہا کر دیا ہے۔ یہ رہائی امریکہ اور بیلاروس کے درمیان سفارتی تعلقات کی تجدید اور مغربی دباؤ کے تناظر میں عمل میں آئی ہے۔
تسخانوسکی کی رہائی کا اعلان ہفتے کے روز کیا گیا۔ ان کی اہلیہ، جلاوطن اپوزیشن رہنما سویٹلانا تسخانوسکایا نے ایک جذباتی ویڈیو پوسٹ کی جس میں دونوں کو کئی سال بعد دوبارہ ملتے دیکھا جا سکتا ہے۔ ویڈیو میں سویٹلانا نے لکھا”میرے شوہر سیارہی آزاد ہیں! میرے دل کی خوشی الفاظ میں بیان نہیں ہو سکتی۔”
سویٹلانا نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ، خصوصی ایلچی جنرل کیتھ کیلوگ اور یورپی اتحادیوں کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ”یہ صرف آغاز ہے۔ بیلاروس میں اب بھی 1,150 سے زائد سیاسی قیدی موجود ہیں۔ ہماری جدوجہد جاری رہے گی۔”
تسخانوسکی کی رہائی جنرل کیلوگ کی صدر الیگزینڈر لوکاشینکو سے ملاقات کے فوراً بعد عمل میں آئی، جسے 2020 کے بعد سے سب سے بڑی سفارتی پیش رفت قرار دیا جا رہا ہے۔ بیلاروسی میڈیا نشا نیوا کے مطابق، اس ملاقات کے نتیجے میں کل 14 سیاسی قیدی رہا کیے گئے۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ یہ اقدام بیلاروس پر بڑھتی بین الاقوامی تنہائی کو کم کرنے کی کوشش, جمہوری اصلاحات پر مغربی دباؤ کا نتیجہ اور امریکہ-یورپ کے مشترکہ سفارتی دباؤ کا مظہر ہےسیارہی تسخانوسکی، جنہیں ایک یوٹیوبر اور سماجی کارکن کے طور پر شہرت ملی، نے مئی 2020 میں صدارتی انتخابات میں حصہ لینے کا اعلان کیا تھا۔ کچھ ہی دن بعد، انہیں "سماجی بدامنی کو ہوا دینے” کے الزامات میں گرفتار کر لیا گیا۔