استنبول : ایران کے وزیر خارجہ نے کہا ہے کہ امریکی حملے کے بعد سفارت کاری کی فی الحال کوئی گنجائش باقی نہیں رہی، سفارت کاری کا دروازہ ہمیشہ کھلا رہنا چاہیے، لیکن فی الحال ایسا نہیں ہے۔
قطری نشریاتی ادارے ’الجزیرہ‘ کے مطابق امریکی حملے کے بعد پریس کانفرنس کرتے ہوئے عباس عراقچی نے کہا کہ ایران کی جوہری تنصیبات پر امریکی حملہ بین الاقوامی قانون کی ناقابل معافی خلاف ورزی ہے۔
انہوں نے کہا کہ میرا ملک حملے کی زد میں ہے، جارحیت کا شکار ہے، اور ہمیں اپنے جائز حقِ دفاع کے تحت جواب دینا ہوگا۔
قبل ازیں ایران کے وزیر خارجہ عباس عراقچی نے جوہری تنصیاب پر امریکی حملے کے بعد ایران کا پہلا باضابطہ سرکاری ردعمل جاری کرتے ہوئے متنبہ کیا تھا کہ امریکی حملہ افسوسناک، اشتعال انگیز اور دور رس نتائج کا حامل ہوگا۔
ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے امریکہ کے ایران پر حملے کو بین الاقوامی قانون کی سنگین خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے نہ صرف ایران بلکہ اپنے ووٹرز کو بھی دھوکہ دیا ہے۔
انہوں نے کہا ’’ٹرمپ جس منشور پر منتخب ہوئے تھے، اس میں ‘ہمیشہ کی جنگوں’ سے امریکہ کو نکالنے کا وعدہ تھا، لیکن اب انہوں نے ایران پر حملہ کرکے نہ صرف ہماری سفارتی کوششوں کی توہین کی بلکہ اپنے ووٹروں سے بھی غداری کی۔‘‘
عباس عراقچی نے امریکی حملوں کو "ناقابل معافی جارحیت” قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس وقت مذاکرات کی کوئی گنجائش نہیں۔ ’’میرا ملک حملے کی زد میں آیا ہے، اور اب ہم اپنے جائز حقِ دفاع کے تحت جواب دیں گے۔‘‘
انہوں نے کہا کہ امریکی اقدامات سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ امن نہیں، بلکہ تصادم چاہتے ہیں، اور اسرائیل جیسے نسل کش رجیم سے مل کر خطے کو بدامنی کی طرف دھکیل رہے ہیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ایرانی اپنی خودمختاری پر کوئی سمجھوتہ نہیں کرے گا، امریکہ اپنی جارحیت کے نتائج کا ذمہ دار خود ذمہ دار ہوگا۔
عراقچی نے مزید کہا کہ ’’امریکہ کا یہ عمل اقوام متحدہ کے چارٹر اور بین الاقوامی قانون کی صریح خلاف ورزی ہے۔‘‘