دمشق – شام کے دارالحکومت میں اتوار کے روز پیش آنے والے ایک خوفناک خودکش بم حملے میں کم از کم 20 افراد ہلاک اور درجنوں زخمی ہو گئے، جب ایک مشتبہ داعش جنگجو نے دمشق کے ڈویلہ علاقے میں واقع مار الیاس چرچ میں عبادت کے دوران خود کو دھماکے سے اڑا دیا۔
شامی وزارت داخلہ کے مطابق، حملہ آور نے چرچ میں داخل ہونے کے بعد فائرنگ کی اور پھر خودکش جیکٹ سے دھماکہ کیا۔ سکیورٹی فورسز کا کہنا ہے کہ حملہ داعش (ISIS) سے تعلق رکھنے والے گروہ کا رکن تھا اور اس نے مبینہ طور پر ایک اور فرد کے ساتھ مل کر کارروائی کی، اگرچہ خودکش کارروائی اکیلے کی گئی۔
وزارت نے اس حملے کو "بزدلانہ دہشت گردی” قرار دیتے ہوئے کہا کہ حملہ آور کا مقصد شام میں مذہبی ہم آہنگی کو تباہ کرنا تھا جبکہ سیکیورٹی ذرائع 20 ہلاکتوں کی تصدیق کر رہے ہیں، شامی وزارت صحت نے ابتدائی طور پر 9 جاں بحق اور 13 زخمیوں کی اطلاع دی۔ مقامی میڈیا کے مطابق، جاں بحق ہونے والوں میں بچے بھی شامل تھے، جس نے واقعے کو قومی سطح پر سوگ میں بدل دیا۔
شام کے وزیر اطلاعات حمزہ مصطفیٰ نے سوشل پلیٹ فارم X (سابقہ ٹویٹر) پر بیان جاری کرتے ہوئے کہا”یہ حملہ ہر اُس انسانی اور اخلاقی قدر پر حملہ ہے جو ہمیں جوڑتی ہے۔ ہم مساوی شہریت کے عزم پر قائم ہیں اور اپنے معاشرے کو اس دہشت گردی سے محفوظ رکھنے کے لیے ہر ممکن قدم اٹھائیں گے۔”