صدر ٹرمپ ایران اور اسرائیل کی طرف سے جنگ بندی کے باوجود ایک دوسرے پر حملے سے سخت ناراض ہو گئے۔ وائٹ ہاؤس میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک سیز فائر کی خلاف ورزی کے مرتکب پائے گئے۔
انہوں نے اسرائیل کو خبردار کیا کہ اب ایران پر میزائل نہیں برسانے۔ ادھر ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے کہا کہ جب تک اسرائیل حملہ نہیں کرے گا ایران بھی جنگ بندی کا احترام کرے گا۔
صدر ٹرمپ نے اسرائیل پر شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل نے معاہدے پر رضامندی ظاہر کرنے کے فوراً بعد بمباری شروع کر دی، اسرائیل اپنے پائلٹس کو واپس بلائے، ایران پر بمباری کی گئی تو یہ جنگ بندی کی سنگین خلاف ورزی ہوگی۔
انہوں نے کہا اسرائیل اور ایران دونوں نے اس جنگ بندی کی خلاف ورزی کی ہے جس کا انہوں نے چند گھنٹے قبل ہی اعلان کیا تھی۔
صدر ٹرمپ نے بالخصوص اسرائیل سمیت دونوں ممالک پر برہمی کا اظہار کیا ہے ۔
نیٹو سربراہی اجلاس کے لیے دی ہیگ روانہ ہونے سے قبل صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے ٹرمپ نے کہا کہ ’اسرائیل نے معاہدے پر رضامندی ظاہر کرنے کے فوراً بعد بمباری شروع کر دی‘۔
انہوں نے مزید دعویٰ کیا کہ ’ایران کی جوہری صلاحیت اب ختم ہو چکی ہے‘، امریکی صدر نے اسرائیل کو خبردار کرتے ہوئے کہا کہ ایران پر ہرگز بم مت گرانا، اگر ایسا کیا تو یہ جنگ بندی کی سنگین خلاف ورزی ہوگی، ابھی اپنے پائلٹس کو واپس بلاؤ’۔
امریکی صدر نے کہا کہ ’میں ایران سے بھی خوش نہیں ہوں لیکن اسرائیل سے شدید ناراض ہوں‘۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے منگل کے روز کہا کہ اسرائیل کو اب پرسکون ہونا پڑے گا، جب کہ انہوں نے اعتراف کیا کہ ایران اور اسرائیل دونوں نے اس جنگ بندی کی خلاف ورزی کی ہے جسے وہ کروانے کی کوشش کر رہے تھے۔
وائٹ ہاؤس سے روانگی کے وقت ٹرمپ نے کہاکہ ’اب مجھے اسرائیل کو پرسکون کرنا ہے، جیسے ہی ہم نے معاہدہ کیا، اسرائیل سامنے آیا اور بموں کی ایسی بارش کی جو میں نے اس سے پہلے کبھی نہیں دیکھی، یہ اب تک کا سب سے بڑا حملہ تھا‘۔
انہوں نے مزید کہا کہ ’ہمارے پاس بنیادی طور پر دو ممالک ہیں جو اتنے عرصے سے اور اتنی شدت سے لڑ رہے ہیں کہ اب وہ جانتے ہی نہیں کہ آخر وہ کر کیا رہے ہیں‘۔
واضح رہے کہ ایران کی جانب سے گزشتہ رات قطر میں امریکی فوجی اڈے العدید پر میزائل حملے کے چند گھنٹے بعد امریکی صدر نے اعلان کیا تھا کہ ایران اور اسرائیل جنگ بند پر آمادہ ہوگئے ہیں۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا کہ اسرائیل اور ایران کے درمیان اگلے 6 گھنٹوں بعد حملے بند کردیے جائیں گے جب دونوں ممالک اپنے جاری آخری مشن مکمل کرلیں گے۔