ہیگ — امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک حیران کن بیان میں ایرانی جوہری تنصیبات پر حالیہ امریکی حملوں کا موازنہ ہیروشیما اور ناگاساکی کے ایٹم بم حملوں سے کر ڈالا، جس پر دنیا بھر میں نئی بحث چھڑ گئی ہے۔
"اگر ہم حملہ نہ کرتے تو ایران کبھی جنگ بندی پر آمادہ نہ ہوتا”
ہیگ میں بین الاقوامی میڈیا سے بات کرتے ہوئے ٹرمپ نے کہا”میں ہیروشیما یا ناگاساکی کی مثال دینا نہیں چاہتا… لیکن یہی وہ چیز تھی جس نے جنگ کا خاتمہ کیا — اور یہی یہاں بھی ہوا۔”
انہوں نے دعویٰ کیا کہ حالیہ حملے فیصلہ کن اور اسٹریٹجک ناک آؤٹ ثابت ہوئے جس نے ایران کو جنگ بندی پر مجبور کر دیا۔ ان کے بقول، حملے میں امریکی آبدوز سے داغے گئے 30 ٹام ہاک میزائل نے ایران کے تین اہم جوہری مقامات (فورڈو، نتنز، اصفہان) کو نشانہ بنایا۔
امریکی انٹیلی جنس متفق نہیں
ٹرمپ کے پراعتماد بیانات کے برخلاف، ڈیفنس انٹیلی جنس ایجنسی (DIA) کے ابتدائی جائزوں سے معلوم ہوا ہے کہ:
- ایران کی افزودہ یورینیم کے ذخائر اور سینٹری فیوجز بڑی حد تک محفوظ رہے۔
- حملے سے چند ماہ کی تاخیر تو ہو سکتی ہے، لیکن پروگرام ختم نہیں ہوا۔
صدر ٹرمپ نے انٹیلی جنس رپورٹس کو مسترد کرتے ہوئے کہا”انٹیلی جنس بہت غیر نتیجہ خیز ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ ایران مٹ چکا ہوتا۔”
وزیر دفاع پیٹ ہیگستھ نے بھی ان بیانات کی تائید کی اور کہا کہ”یہ لیکس مکمل طور پر گمراہ کن ہیں، یہ ہمارے کامیاب مشن کو کمزور کرنے کی کوشش ہے۔”ایف بی آئی نے خفیہ معلومات کے مبینہ افشا پر تحقیقات شروع کر دی ہیں۔
عالمی ردعمل: تعریف، تنقید اور تشویش
- ایران نے امریکی دعوؤں کو "پروپیگنڈہ” قرار دیا ہے۔
- نیٹو اتحادیوں نے مشرق وسطیٰ میں مزید کشیدگی سے بچنے کے لیے احتیاط برتنے پر زور دیا ہے۔
- امن کے عالمی کارکنوں اور مورخین نے ہیروشیما کے ساتھ موازنہ کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔