ایف آئی اے نے منی لانڈرنگ کے خلاف کارروائیوں کو مزید مؤثر اور شفاف بنانے کے لیے اہم ایس او پیز جاری کر دیئے ہیں۔۔ ان ایس او پیز کا مقصد اختیارات کے ناجائز استعمال کا خاتمہ، شفافیت کا فروغ اور احتساب کے عمل کو یقینی بنانا ہے۔
ایف آئی اے ترجمان کے مطابق ان ہدایات کے مطابق ایف آئی آر کے اندراج کو بہتر، ضابطے کے تابع اور قابل نگرانی بنایا گیا ہے تاکہ ادارے کی ساکھ برقرار رہے اور بے جا قانونی کارروائیوں سے گریز ممکن ہو۔
نئے ایس او پیز کے مطابق منی لانڈرنگ کے کسی بھی مقدمے کا اندراج صرف ٹھوس اور قابلِ قبول شواہد کی بنیاد پر ہوگا۔۔ اس امر کو لازمی قرار دیا گیا ہے کہ ایف آئی آر درج کرنے سے قبل متعلقہ پریڈیکیٹ آفنس (بنیادی جرم) کا حوالہ دینا ضروری ہوگا۔
اگر کوئی مقدمہ بنیادی جرم کے بغیر ہے تو اس پر منی لانڈرنگ کے تحت کارروائی نہیں کی جا سکے گی۔۔ نئے ایس او پیز میں تحقیقاتی عمل کے لیے واضح ٹائم لائن مقرر کر دیا گیا ہے، جس پر عملدرآمد تمام تفتیشی افسران کے لیے لازم ہوگا۔
تفتیش میں تاخیر کی صورت میں متعلقہ افسر کے خلاف محکمانہ کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔۔ ایف آئی آر درج کرنے کے اختیارات کو اعلیٰ سطح کی منظوری سے مشروط کر دیا گیا ہے تاکہ بے جا مقدمات کا اندراج روکا جا سکے اور شفافیت کو فروغ دیا جا سکے۔
تمام کیسز اور انکوائریز کی 24 گھنٹے مانیٹرنگ ایف آئی اے ہیڈکوارٹرز سے کی جائے گی تاکہ بروقت پیش رفت، یکسانیت، اور احتساب کے عمل کو یقینی بنایا جا سکے۔
دیگر متعلقہ اداروں کے ساتھ معلومات کے تبادلے اور مشترکہ کارروائیوں کے لیے ایک مؤثر بین الادارہ جاتی کوآرڈینیشن میکانزم قائم کر دیا گیا ہے تاکہ منی لانڈرنگ جیسے سنگین جرم کی مؤثر روک تھام ممکن بنایا جا سکے
ایف آئی اے کے جاری کردہ نئے ایس او پیز کے تحت منی لانڈرنگ کے مقدمات میں شفافیت اور قانون پر سختی سے عملدرآمد کو یقینی بنایا گیا ہے۔ ان ایس او پیز میں ٹھوس شواہد کے بغیر ایف آئی آر درج کرنے پر پابندی، مقررہ ٹائم لائنز، ہیڈکوارٹرز سے نگرانی، اور بین الاداراتی رابطہ کو مؤثر بنانے جیسے اہم نکات شامل کیا گیا ہے تا کہ تفتیش کو مؤثر انداز میں پایہ تکمیل تک پہنچایا جا سکے۔