پشاور : پشاور ہائیکورٹ کے حکم پر گورنر خیبرپختونخوا نے مخصوص نشستوں پر منتخب ہونے والے اراکین سے حلف لے لیا۔
چیف جسٹس پشاور ہائیکورٹ نے مخصوص نشستوں پر حلف برداری کے لیے گورنر کے پی کو نامزد کیا جس کے بعد گورنر ہاؤس پشاور میں حلف برداری کی تقریب کا انعقاد کیا گیا۔
تقریب کا آغاز تلاوت قرآن پاک سے ہوا جس کے بعد گورنر کنڈی نے مخصوص نشستوں پر منتخب ہونے والے 25 اراکین سے حلف لیا جبکہ اقلیت اور خواتین کی 9 نشستوں پر بھی اراکین نے حلف اٹھایا۔
تقریب حلف برداری میں وفاقی وزیرسیفران انجینئرامیرمقام، خیبرپختونخوا اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر ڈاکٹر عباداللہ خان، پاکستان پیپلزپارٹی کے پارلیمانی لیڈر احمد کریم کنڈی،عوامی نیشنل پارٹی کے پارلیمانی لیڈرارباب عثمان خان، پی پی پی صوبائی صدر محمد علی شاہ باچا، پاکستان مسلم لیگ ن مرتضی جاوید عباسی،چیئر پرسن بینظیر انکم سپورٹ پروگرام روبینہ خالد سمیت اراکین صوبائی اسمبلی اور سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔
حلف لینے والوں میں جمعیت علماء اسلام (ف) کی خواتین نشستوں پر منتخب اراکین اسمبلی ستارہ آفرین، ایمن جلیل جان، مدینہ گل آفریدی، رابعہ شاہین، نیلوفربیگم، ناہیدہ نور اور عارفہ بی بی، پاکستان مسلم لیگ ن کی آمنہ سردار، فائزہ ملک، آفشاں حسین، شازیہ جدون، جمیلہ پراچہ،فرح خان، سیدہ سونیاحسین، پاکستان پیپلزپارٹی کی شازیہ طہماش خان، مہرسلطانہ، اشبرجان جدون اور فرزانہ شیرین، عوامی نیشنل پارٹی کی خدیجہ بی بی اور شاہدہ وحید، پاکستان تحریک انصاف پارلیمنٹیرین، نادیہ شیر،غیرمسلم مخصوص نشستوں پر منتخب اراکین اسمبلی میں جمعیت علماء اسلام (ف) کے عسکر پرویز اورگورپال سنگھ، پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سوریش کمار اور پاکستان پیپلزپارٹی کے بیاری لال شامل تھے۔
تقریب حلف برداری میں الیکشن کمیشن کے نمائندے, خیبرپختونخوا اسمبلی اسٹاف اور دیگر متعلقہ سرکاری حکام بھی موجود تھے۔
حلف برداری کے بعد گورنر نے حلف اٹھانے والے اراکین اسمبلی کو مبارکباد دی۔ گورنر نے اس موقع پر چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ کا بھی شکریہ ادا کیا کہ جنہوں نے اہم ذمہ داری کیلئے ان کو نامزد کیا۔
گورنر خیبرپختونخوا فیصل کریم کنڈی نے کہا انہوں نے ہائی کورٹ کے احکامات پر عملدرآمد کرتے ہوئے منتخب مخصوص اراکین اسمبلی سے گورنرہاوس میں حلف لینے کی زمہ داری ادا کی-
واضح رہے کہ یہ حلف آئینِ پاکستان کے آرٹیکل 65 اور آرٹیکل 255(2) کے تحت اور خیبرپختونخوا پروسیجر اینڈ کنڈکٹ آف بزنس رولز 1988 کے رول 6 کے مطابق لیا گیا۔
قبل ازیں مخصوص نشستوں پر منتخب اراکین نے رجسٹرار پشاور ہائیکورٹ کے پاس درخواست دائر کی تھی، کے پی اسمبلی اجلاس میں کورم کی نشاندہی پر اجلاس ملتوی ہوا، اسمبلی اجلاس ملتوی ہونے پر مخصوص نشستوں پر منتخب اراکین سے حلف نہیں لیا گیا۔
اس کے علاوہ الیکشن کمیشن نے بھی پشاور ہائی کورٹ کو ایک مراسلہ لکھا تھا جس میں عدالت عالیہ سے ممبران کے حلف کے لیے اقدام کی درخواست کی گئی تھی۔
الیکشن کمیشن نے لکھا کہ چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ ایک شخص کو نامزد کریں جو پشاور ہائی کورٹ ممبران کا حلف لے، کورم کی نشاندہی پر خیبر پختون خواہ اسمبلی میں ممبران کا حلف نہ ہو سکا، منتخب ممبران کا حلف نہ ہوا تو سینٹ انتخابات کا انعقاد مشکل ہوگا۔
گورنر خیبرپختونخوا فیصل کریم کنڈی نے کہا ہے کہ منتخب ارکان کو حلف سے روکنا شرمناک عمل ہے،منتخب نمائندوں کا حلف لینا آئینی حق ہے، رکاوٹ افسوسناک ہے۔
اپنے ایک بیان میں فیصل کریم کنڈی نے کہا کہ تحریک انصاف کی صوبائی حکومت نے ایک بار پھر جمہوری عمل کا مذاق اڑایا، جمہوریت کو ہر حال میں قائم رہنا چاہیے۔
ان کا کہنا تھا کہ پشاور ہائی کورٹ کا شکریہ کہ حلف برداری کا اختیار سونپا، جمہوریت کی حرمت کو پامال نہیں ہونے دیں گے، تحریک انصاف نے آئینی ذمہ داری میں رکاوٹ ڈال کر خود کو بے نقاب کیا۔