اسرائیل مخالف مؤقف کا الزام، امریکی قومی مفادات کا حوالہ؛ علیحدگی کا اطلاق 31 دسمبر 2026 سے ہوگا
واشنگٹن — امریکا نے اقوام متحدہ کے تعلیمی، سائنسی و ثقافتی ادارے (یونیسکو) سے ایک بار پھر علیحدگی اختیار کرنے کا باضابطہ اعلان کر دیا ہے۔ امریکی محکمہ خارجہ کا کہنا ہے کہ یونیسکو کی پالیسیز اب امریکی قومی مفادات سے ہم آہنگ نہیں رہیں۔
محکمہ خارجہ کی ترجمان، ٹیمی بروس کے مطابق”یونیسکو میں امریکا کی شمولیت اب ہمارے قومی مفادات کو فائدہ نہیں پہنچا رہی۔ یہ ادارہ نظریاتی ایجنڈے کو فروغ دیتا ہے جو ’امریکا فرسٹ‘ پالیسی کے منافی ہے۔”
اہم نکات:
- یونیسکو پر اسرائیل مخالف جذبات کے فروغ کا الزام
- فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنا امریکا کے لیے "سنگین مسئلہ” قرار
- امریکا کی عالمی اداروں میں شمولیت اب صرف مفادات کی بنیاد پر ہوگی
- علیحدگی کا اطلاق 31 دسمبر 2026 سے ہوگا
- یونیسکو کو باضابطہ اطلاع دے دی گئی
یہ دوسرا موقع ہے جب امریکا نے یونیسکو سے علیحدگی کا فیصلہ کیا ہے۔ سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ نے 2017 میں بھی اسرائیل مخالف پالیسیوں کو جواز بنا کر یہی اقدام اٹھایا تھا۔ بعد ازاں، بائیڈن انتظامیہ کے دوران امریکا نے 2023 میں یونیسکو میں دوبارہ شمولیت اختیار کی، تاہم موجودہ فیصلے سے واضح ہوتا ہے کہ پالیسی ایک بار پھر تبدیل ہو چکی ہے۔
یونیسکو پر امریکی اعتراضات کیا ہیں؟
- ادارے کی ثقافتی پالیسیز میں تعصب کا الزام
- فلسطین کو رکنیت دینے کے فیصلے پر عدم اتفاق
- اسرائیل مخالف رویے کو امریکی حکام نے بارہا تنقید کا نشانہ بنایا
- یونیسکو کے فیصلوں کو بعض اوقات امریکی خودمختاری کے منافی قرار دیا گیا