ٹوکیو – جاپان کے وزیرِاعظم شیگیرو اشیبا نے حکمران جماعت لبرل ڈیموکریٹک پارٹی (LDP) کی حالیہ انتخابی شکست کے بعد مستعفی ہونے کا فیصلہ کر لیا ہے۔ جاپان کے معتبر اخبار دی مینیچی نے رپورٹ کیا ہے کہ اشیبا اگست کے آخر تک اپنے استعفے کا باضابطہ اعلان کریں گے۔
اخباری رپورٹ کے مطابق، وزیرِاعظم اشیبا نے اپنے قریبی مشیروں اور اندرونی حلقے کے ساتھ اس فیصلے کی تفصیلات شیئر کی ہیں۔ ان کی جانب سے آئندہ دنوں میں سابق وزرائے اعظم یوشیہائڈے سوگا، فومیو کیشیدا اور تارو آسو سے ملاقاتیں بھی متوقع ہیں — جو کہ جاپانی سیاسی روایت میں ایک غیر معمولی پیش رفت سمجھی جا رہی ہے۔ سرکاری ذرائع کا کہنا ہے کہ اشیبا ان سابق رہنماؤں کے سامنے ’’جھکیں گے‘‘ تاکہ مشاورت کے بعد انتقالِ اقتدار کے عمل کو خوش اسلوبی سے آگے بڑھایا جا سکے۔
20 جولائی کو جاپان میں ہونے والے ایوانِ بالا (Upper House) کے انتخابات میں حکمران اتحاد، جو LDP اور اس کی اتحادی جماعت کومیتو پارٹی پر مشتمل ہے، پارلیمنٹ میں اکثریتی نشستوں سے محروم ہو گیا۔ یہ دوسری مرتبہ ہے کہ اشیبا کی جماعت نے پارلیمانی برتری کھو دی؛ اس سے قبل گزشتہ موسمِ خزاں میں ایوانِ زیریں (Lower House) میں بھی انہیں شکست کا سامنا کرنا پڑا تھا۔
تاہم حزب اختلاف کے اندرونی اختلافات کے باعث LDP اور کومیتو کی اقلیتی حکومت اب تک اقتدار میں رہی، لیکن تازہ ترین انتخابی نتائج نے وزیرِاعظم اشیبا کو مستعفی ہونے پر مجبور کر دیا ہے۔