جنوب مشرقی ایشیا میں کشیدگی ایک بار پھر شدت اختیار کر گئی ہے۔ تھائی لینڈ نے کمبوڈیا کے ساتھ متصل سرحدی علاقوں میں مسلح جھڑپوں کے بعد سرحد کو باضابطہ طور پر بند کر دیا ہے۔ تھائی حکام کے مطابق، ان جھڑپوں میں کم از کم 11 تھائی شہری ہلاک ہو گئے ہیں، جبکہ متعدد دیگر زخمی ہوئے ہیں۔
سرحدی کشیدگی میں ڈرامائی اضافہ اس وقت دیکھنے میں آیا جب تھائی فضائیہ نے F-16 لڑاکا طیاروں کے ذریعے کمبوڈیائی فوجی اہداف پر فضائی حملے کیے۔ تھائی فوج نے یہ کارروائی پریہ ویہار صوبے کے قریب ان علاقوں میں کی، جنہیں ایک طویل عرصے سے دونوں ممالک متنازع قرار دیتے آ رہے ہیں۔
تھائی وزارت خارجہ نے الزام عائد کیا کہ کمبوڈیا نے بلا اشتعال توپ خانے کے حملے شروع کیے، جن میں فوجی تنصیبات کے ساتھ ساتھ ایک اسپتال کو بھی نشانہ بنایا گیا۔ تھائی حکام کے مطابق، جمعرات کی صبح کمبوڈین فورسز کی جانب سے فائرنگ کا آغاز کیا گیا، جس کے جواب میں تھائی فوج نے "منصوبہ بندی کے تحت” جوابی کارروائی کی۔
دوسری جانب، کمبوڈیا کی وزارت دفاع نے تمام تر الزامات مسترد کرتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ حملے کی شروعات تھائی لینڈ نے کی اور ان کی افواج نے صرف دفاع میں فائرنگ کا جواب دیا۔ کمبوڈیا کا کہنا ہے کہ وہ تھائی جارحیت پر اقوام متحدہ سے رجوع کرنے کا حق محفوظ رکھتا ہے۔
تھائی وزیر صحت سومساک تھیپسوتن نے 11 شہریوں کی ہلاکت کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ کمبوڈیا کی جانب سے اسپتال کو نشانہ بنانا ممکنہ جنگی جرم کے زمرے میں آ سکتا ہے۔ انہوں نے کمبوڈیائی حکومت سے فوری طور پر تشدد کے خاتمے اور جوابدہی کا مطالبہ کیا۔
ابتدائی رپورٹس میں 9 ہلاکتوں کا ذکر تھا، لیکن بعد میں صورتحال کے خراب ہونے پر یہ تعداد بڑھا دی گئی۔ کمبوڈیا میں راکٹ حملوں کے دوران کم از کم دو مزید شہریوں کے مارے جانے کی اطلاعات بھی موصول ہوئی ہیں۔
سرحدی راستے بند، سفارتی انتباہ
تھائی حکومت نے کمبوڈیا کے ساتھ تمام مرکزی سرحدی گزرگاہیں بند کر دی ہیں۔ ساتھ ہی علاقے میں گشت کے لیے F-16 جیٹ طیارے تعینات کر دیے گئے ہیں۔ نوم پنہ میں قائم تھائی سفارتخانے نے اپنے شہریوں سے فوری طور پر علاقہ چھوڑنے کی اپیل کی ہے، کیونکہ مزید کشیدگی کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔
پرانا تنازع، نیا بحران
تھائی لینڈ اور کمبوڈیا کے درمیان یہ تنازع نیا نہیں۔ دونوں ممالک کے درمیان دہائیوں پرانا تناؤ، خاص طور پر پریہ ویہیر مندر کے حوالے سے، بار بار کشیدگی کو جنم دیتا رہا ہے۔ یہ مندر یونیسکو کی عالمی ثقافتی ورثے کی فہرست میں شامل ہے اور دونوں ممالک اس پر حق جتاتے ہیں۔
عالمی برادری کا ردعمل
اقوام متحدہ، آسیان (ASEAN) اور دیگر عالمی اداروں نے گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔ عالمی برادری نے دونوں ممالک سے تحمل اور فوری سفارتی بات چیت پر زور دیا ہے تاکہ خطے میں وسیع تر تنازع سے بچا جا سکے۔