روس کے مشرقی دور افتادہ علاقے امور میں ایک مسافر بردار طیارہ اندوہناک حادثے کا شکار ہو گیا، جس کے نتیجے میں طیارے میں سوار تمام 49 افراد جاں بحق ہو گئے۔ حادثے کا شکار ہونے والا Antonov An-24 طیارہ انگارا ایئر لائنز کی ملکیت تھا اور چین کی سرحد کے قریب واقع پہاڑی علاقے "ٹنڈا” کے قریب گر کر تباہ ہوا۔
طیارہ جمعرات کی صبح ایرکٹسک سے روانہ ہوا تھا اور اپنی منزل، ٹنڈا ایئرپورٹ پر لینڈنگ سے محض چند لمحے قبل ریڈار سے غائب ہو گیا۔ طیارے میں 43 مسافر سوار تھے جن میں پانچ بچے شامل تھے، جبکہ عملے کے چھ ارکان بھی موجود تھے۔
ہنگامی امدادی اداروں کے مطابق طیارے کا ملبہ ہوائی اڈے سے تقریباً 15 کلومیٹر دور جنگلاتی پہاڑوں میں بکھرا ہوا پایا گیا۔ ابتدائی تصاویر اور ویڈیوز میں مقام حادثہ سے دھویں کے بادل بلند ہوتے دکھائی دیے۔ بچاؤ ٹیمیں فوری طور پر جائے وقوعہ پر پہنچیں، تاہم بدقسمتی سے کسی کے زندہ بچنے کے آثار نہ مل سکے۔
حادثے کا شکار Antonov An-24 ایک سوویت دور کا ڈبل انجن ٹربو پروپ طیارہ ہے، جو پہلی بار 1950 کی دہائی میں متعارف ہوا تھا۔ گر کر تباہ ہونے والا جہاز 1976 میں تیار کیا گیا تھا — یعنی تقریباً 49 سال پرانا۔ یہ طیارے اب صرف روس کے دور دراز اور کچے رن وے والے علاقوں میں محدود استعمال میں ہیں۔
روس کی ٹرانسپورٹ تحقیقاتی کمیٹی نے واقعے کی جامع تحقیقات شروع کر دی ہیں۔ ابتدائی بیانات میں ممکنہ تکنیکی خرابی یا پائلٹ کی غلطی کو وجہ قرار دیا جا رہا ہے۔ امور کے علاقائی گورنر واسیلی اورلوف کے مطابق تمام ضروری ہنگامی ادارے امدادی کارروائیوں میں حصہ لے رہے ہیں۔
یہ سانحہ روس میں 2021 کے بعد پیش آنے والا پہلا بڑا تجارتی ہوائی حادثہ ہے، جب ایک An-26 طیارہ پلانا کے قریب گر کر تباہ ہوا تھا اور اس میں 28 افراد جاں بحق ہو گئے تھے۔
یوکرین پر روسی حملے کے بعد عائد مغربی پابندیوں کے سبب روسی ہوابازی کا شعبہ شدید مشکلات کا شکار ہے۔ ان پابندیوں کے نتیجے میں مغربی ساختہ طیاروں کے پرزہ جات کی فراہمی بند ہو گئی ہے، لیز پر لیے گئے ہوائی جہاز ضبط کر لیے گئے ہیں، اور مرمت و دیکھ بھال کی صلاحیت شدید متاثر ہوئی ہے۔ اس صورتحال کے باعث انگارا جیسی ایئر لائنز کو پرانے اور فرسودہ سوویت طیاروں پر انحصار کرنا پڑ رہا ہے، جو اپنی مقررہ سروس لائف سے بہت آگے نکل چکے ہیں۔
طیارے کے حادثے نے نہ صرف روسی عوام کو سوگوار کیا ہے بلکہ بین الاقوامی سطح پر بھی ہوابازی کی سیکیورٹی پر تشویش پیدا کر دی ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ روس کو اپنے ہوائی بیڑے کی فوری تجدید کی ضرورت ہے، خاص طور پر ایسے دور دراز علاقوں میں جہاں جدید سہولیات دستیاب نہیں۔