پیرس – فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون نے ایک تاریخی اور جرأت مندانہ قدم اٹھاتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ فرانس اقوامِ متحدہ میں ریاستِ فلسطین کو باضابطہ تسلیم کرے گا۔ یہ اقدام ستمبر 2025 میں ہونے والے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی اجلاس کے دوران رسمی طور پر نافذ العمل ہوگا۔
صدر میکرون نے ایک عوامی بیان میں کہا“کوئی متبادل نہیں ہے۔ آج کی فوری ضرورت غزہ میں جنگ کو ختم کرنا اور شہری آبادی کو بچانا ہے۔ امن ممکن ہے۔”
یہ بیان X (سابقہ ٹویٹر) پر جاری کیا گیا، جہاں انہوں نے غزہ میں جاری جنگ اور انسانی بحران پر فوری عالمی اقدام کی ضرورت پر زور دیا۔ میکرون کے اس اعلان سے فرانس ان چند بڑی مغربی طاقتوں میں شامل ہو گیا ہے جنہوں نے فلسطینی ریاست کو اقوامِ متحدہ کے پلیٹ فارم پر تسلیم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
فرانس 140 سے زائد اقوام متحدہ کے رکن ممالک میں شامل ہو رہا ہے جنہوں نے پہلے ہی فلسطین کو تسلیم کر رکھا ہے، جن میں اسپین، آئرلینڈ، ناروے اور سویڈن جیسے یورپی ممالک بھی شامل ہیں۔ ماہرین کے مطابق یہ اعلان صرف علامتی نہیں بلکہ مشرق وسطیٰ میں قیامِ امن کے امکانات کے لیے ایک سفارتی پیش رفت ہے۔
فرانسیسی حکومت نے اگرچہ 7 اکتوبر کے حماس حملوں کی مذمت کی تھی اور اسرائیل کی خودمختاری کے حق کو تسلیم کیا تھا، تاہم میکرون نے اسرائیل کی مسلسل فوجی کارروائیوں اور شہری ہلاکتوں پر سخت تنقید کی ہے۔ ان کا مؤقف ہے کہ یک طرفہ طاقت کے استعمال سے امن قائم نہیں ہو سکتا۔
میکرون کے اس فیصلے کو فرانس کی مشرق وسطیٰ پالیسی میں بڑی تبدیلی کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔ ناقدین کا کہنا ہے کہ یہ فیصلہ صرف سفارتی حکمتِ عملی نہیں بلکہ فرانس کی طرف سے اسرائیلی پالیسیوں پر ناپسندیدگی کا کھلا اظہار بھی ہے۔
یہ اقدام اقوامِ متحدہ اور یورپی یونین کے لیے بھی ایک مثال بن سکتا ہے، جہاں کئی ممالک اسرائیل-فلسطین مسئلے پر اپنے موقف پر نظرثانی کر رہے ہیں۔