پاکستان نے اسرائیلی پارلیمنٹ کی جانب سے مقبوضہ مغربی کنارے پر خودمختاری کے دعوے کی سخت ترین مذمت کرتے ہوئے اسے بین الاقوامی قوانین کی کھلی خلاف ورزی قرار دیا ہے اور عالمی برادری سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اسرائیل کو جوابدہ ٹھہرائے۔
دفتر خارجہ کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا کہ اسرائیلی اقدام نہ صرف فلسطینی عوام کے بنیادی حقوق کی نفی ہے بلکہ یہ اقدام "امن کی کوششوں کو سبوتاژ کرنے کی ایک منظم سازش” بھی ہے۔ پاکستان کے مطابق، ایسے یکطرفہ فیصلے خطے میں عدم استحکام کو ہوا دے رہے ہیں اور ایک پائیدار اور منصفانہ حل کی راہ میں رکاوٹ ہیں۔
پاکستان نے اقوام متحدہ اور سلامتی کونسل سے فوری، فیصلہ کن اور ٹھوس اقدامات کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل کو اقوام متحدہ کی قراردادوں اور بین الاقوامی انسانی قوانین کی خلاف ورزیوں پر جوابدہ ٹھہرایا جائے۔ دفتر خارجہ نے واضح کیا کہ اسرائیل کے ایسے اقدامات کو نہ تو تسلیم کیا جا سکتا ہے اور نہ ہی یہ مقبوضہ فلسطینی علاقوں کی بین الاقوامی حیثیت کو تبدیل کر سکتے ہیں۔
پاکستان نے ایک بار پھر فلسطینی عوام کے حقِ خودارادیت اور ایک آزاد، خودمختار، قابلِ عمل فلسطینی ریاست کے قیام کی مکمل حمایت کا اعادہ کیا ہے، جس کی سرحدیں 1967 سے پہلے کی حدود پر مبنی ہوں اور القدس الشریف اس کا دارالحکومت ہو.
اسرائیل کے متنازع فیصلے پر نہ صرف پاکستان بلکہ سعودی عرب، قطر، مصر، اردن، ترکیے، انڈونیشیا، متحدہ عرب امارات، نائجیریا، بحرین، فلسطین، عرب لیگ اور اسلامی تعاون تنظیم (OIC) نے بھی شدید تحفظات کا اظہار کیا ہے۔ سعودی وزارت خارجہ نے اپنے بیان میں کہا کہ اسرائیل کے اشتعال انگیز اقدامات دو ریاستی حل کی راہ میں ایک بڑی رکاوٹ ہیں اور مشرق وسطیٰ میں پائیدار امن کی کوششوں کو نقصان پہنچا رہے ہیں۔