گھی اور پولٹری کی صنعت میں ناجائز منافع خوری اور ٹیکس چوری کا انکشاف ہونے کے بعد،دونوں شعبوں کی 20 بڑی کمپنیوں کے پروڈکشن یونٹس میں ایف بی آر کا عملہ تعینات کر دیاگیا۔۔
ایف بی آر ان کمپنیوں کی مجموعی پیداوار اور لاگت کا اندازہ اگست کے وسط تک مکمل کر لے گا۔۔
حکومت کے اس اقدام پر بناسپتی گھی اور خوردنی تیل بنانے والی فیکٹری مالکان نے پیداواری یونٹس بندکرنے کی دھمکی دے دی۔۔
ذرائع مطابق ایف بی آر نے گھی اور پولٹری کی اصل پیداوار اور پیداواری لاگت کا تخمینہ لگانے کیلئے عملہ تعینات کیاہے ۔ ہیچریز نے ٹیکس عملہ تعینات ہونے کے بعد اپنی پیداوار میں کمی اورپولٹری کے ریٹس کو بڑھا دیاہے ۔۔
ایف بی آر کیلئے اہم معاملہ 70 سے 80 روپے میں فروخت ہونے والے ایک دن کی چوزے کی اصل لاگت اور تعداد کا اندازہ لگانا ہے ۔ رواں مالی سال سے ایک دن کے چوزے پر 10 روپے ٹیکس بھی عائد کیا گیاہے ۔ ایف بی آر ذرائع کاکہناہے کہ تخمینہ پیداوار اور لاگت کا اندازہ اگست کے وسط تک مکمل کرلیا جائے گا ۔۔
دوسری جانب عالمی مارکیٹ میں گذشتہ چھ ماہ میں کوکنگ آئل کی قیمتوں میں 24 فیصد کمی ہوئی جبکہ پاکستان میں قیمتیں4.5 فیصد بڑھ گئیں ۔پاکستان میں سالانہ 43 لاکھ ٹن گھی اور خوردنی تیل کی طلب کوپورا کرنے کے لیے 89 فیصد پام آئل انڈونیشیا سے جبکہ 11 فیصد ملائیشیا سے درآمد کرتا ہے ۔۔
دونوں ممالک کے ساتھ ترجیحی تجارتی معاہدے ہونے کے باوجودسستے درآمدی تیل کا فائدہ عوام تک پہنچنے نہیں دیا جاتا۔۔