غزہ میں جاری جنگ بندی مذاکرات میں تعطل کے بعد حماس کی اعلیٰ سطحی قیادت پر مشتمل وفد قطر کے دارالحکومت دوحہ سے ترکی کے شہر استنبول روانہ ہو گیا ہے۔ وفد ترک حکام سے ملاقاتوں میں مذاکرات کی تازہ ترین صورتحال پر تبادلہ خیال کرے گا۔ اس پیشرفت سے متعلق حماس کے ایک اہلکار نے اے ایف پی کو آگاہ کیا۔
ذرائع کے مطابق وفد کی قیادت حماس کی قیادت کونسل کے صدر محمد درویش کر رہے ہیں جبکہ مذاکراتی ٹیم کے سربراہ خلیل الحیا بھی اس میں شامل ہیں۔ وفد کا مقصد گزشتہ ہفتے تعطل کا شکار ہونے والے مذاکرات میں نئی جان ڈالنے کی کوشش کرنا ہے۔
قطر پچھلے دو ہفتوں سے حماس اور اسرائیلی وفود کے درمیان بالواسطہ بات چیت کی میزبانی کر رہا تھا، جس کا مقصد غزہ میں جنگ بندی اور اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی تھا۔ تاہم گزشتہ ہفتے بات چیت میں پیشرفت نہ ہونے پر امریکی نمائندے بھی مذاکرات سے دستبردار ہو گئے۔ امریکی ایلچی سٹیو وٹ کوف نے حماس کو ناکامی کا ذمہ دار ٹھہراتے ہوئے کہا کہ واشنگٹن اب "متبادل آپشنز پر غور” کر رہا ہے۔
حماس کے سیاسی بیورو کے رکن باسم نعیم کے مطابق تازہ ترین مذاکرات میں غزہ سے اسرائیلی فوج کے انخلاء کی تفصیلات پر توجہ مرکوز کی گئی تھی۔ دوسری جانب اقوام متحدہ کے حمایت یافتہ ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ غزہ قحط کی لپیٹ میں آ رہا ہے۔
اسرائیل بدستور جنگ بندی کے بین الاقوامی مطالبات کو مسترد کر رہا ہے۔ اسرائیلی وزیر خارجہ گیڈون سار نے منگل کے روز ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ جنگ بندی کا مطالبہ دراصل "اسرائیل کے خلاف ایک بین الاقوامی مسخ شدہ مہم” ہے، جس کا مقصد غزہ میں حماس کو اقتدار میں رکھنا ہے۔انہوں نے دوٹوک الفاظ میں کہا"ایسا ہرگز نہیں ہونے والا، چاہے اسرائیل پر کتنا بھی دباؤ کیوں نہ ڈالا جائے۔”