ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای نے مغربی ممالک کی جانب سے ایران کے جوہری پروگرام پر عائد دباؤ کو "محض بہانہ” قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اصل مقصد ایران کی ترقی اور دینی و سائنسی طاقت کو روکنا ہے۔
تہران میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے، جو حالیہ 12 روزہ ایران-اسرائیل جنگ میں ہلاک ہونے والے ایرانی فوجی کمانڈروں اور سائنس دانوں کی یاد میں منعقد ہوئی، خامنہ ای نے مغرب پر شدید تنقید کی۔ ان کا کہنا تھا”ایٹمی معاملات، یورینیم کی افزودگی، انسانی حقوق، یہ سب محض بہانے ہیں تاکہ وہ ایران کی مزاحمت، دین اور علم کے خلاف اپنی سازشوں کو جواز دے سکیں۔”
یہ بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب ایک روز قبل سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اسرائیلی حملوں کی حمایت کرتے ہوئے کہا تھا کہ اگر ایران نے دوبارہ جوہری سرگرمیاں شروع کیں تو وہ "کھل کر اور خوشی سے” دوبارہ حملہ کریں گے۔
اپنی آٹھ منٹ کی مختصر تقریر میں خامنہ ای نے ایرانی عوام کے عزم، استقامت اور سائنسی ترقی کو خراج تحسین پیش کیا۔ انہوں نے کہا”ہم دشمن کی مایوسی کے باوجود ایران کو ترقی اور عزت کی بلندیوں تک پہنچانے میں کامیاب ہوں گے۔”
ایرانی سپریم لیڈر کی یہ جنگ کے بعد تیسری عوامی تقریر تھی، تاہم وہ اب تک کسی فوجی یا سائنسی شہداء کی نماز جنازہ یا تدفین میں شریک نہیں ہوئے۔
خامنہ ای نے موجودہ صورت حال کو ایران کی تاریخ میں پیش آنے والے دیگر بحرانوں سے جوڑتے ہوئے کہا کہ”پچھلے 45 برسوں میں ایران نے کئی طرح کی سازشوں، بغاوتوں، اور دباؤ کا سامنا کیا ہے، لیکن قوم نے ہمیشہ متحد ہو کر ان چیلنجز پر قابو پایا ہے۔”
تقریب میں ایران کے وزیر خارجہ عباس عراقچی نے بھی شرکت کی۔ انہوں نے کہا کہ ایران نے ابھی تک جوہری مذاکرات کا کوئی نیا منصوبہ تیار نہیں کیا، تاہم”ہم ہر سطح پر شہداء کے خون اور قومی وقار کے تحفظ کے لیے تیار ہیں۔”
عراقچی نے ایک روز قبل خبردار کیا تھا کہ اگر امریکا یا اسرائیل نے دوبارہ جارحیت کی تو ایران اس کا "زیادہ فیصلہ کن انداز” میں جواب دے گا۔
ایران کی مسلح افواج کے سربراہ میجر جنرل عبدالرحیم موسوی نے کہا کہ ایران امریکی و اسرائیلی وعدوں پر بالکل بھی اعتبار نہیں کرتا اور ہر ممکن جارحیت کا فیصلہ کن جواب دینے کے لیے مکمل طور پر تیار ہے۔
انہوں نے کہا”امریکہ اور اسرائیل کو اپنے مقاصد میں ناکامی کا سامنا کرنا پڑا، اور وہ جنگ بندی کی اپیل اس لیے کر رہے ہیں تاکہ صیہونی حکومت کو بچایا جا سکے۔”
دوسری جانب ایران کی وزارت انٹیلی جنس نے بھی اپنی رپورٹ جاری کی ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ انہوں نے جنگ کے دوران امریکا و اسرائیل کی طرف سے کی جانے والی متعدد تخریبی سازشوں کو ناکام بنایا، جن میں:
- 35 افراد کے خلاف قتل کی منصوبہ بندیاں
- جنوب مشرقی ایران میں 300 غیر ملکی دہشتگردوں کی دراندازی
- مغربی ایران میں 150 دہشتگرد عناصر کی سرگرمیاں
- حزب اختلاف کے ذریعے کٹھ پتلی حکومت قائم کرنے کی کوشش