غزہ – حماس کے زیرانتظام شہری دفاع کے مطابق، شمالی غزہ میں انسانی امداد کے منتظر شہریوں پر اسرائیلی فائرنگ کے نتیجے میں کم از کم 30 فلسطینی شہید اور 300 زخمی ہو گئے۔ واقعہ بدھ کے روز اس وقت پیش آیا جب درجنوں افراد خوراک اور طبی امداد کے حصول کے لیے جمع تھے۔
غزہ کے شہری دفاع کے ترجمان محمود بسال نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا”کم از کم 30 فلسطینی شہید اور 300 زخمی ہوئے ہیں۔ یہ افراد صرف امداد لینے کے لیے جمع ہوئے تھے۔
الشفاء ہسپتال کے ڈائریکٹر ڈاکٹر محمد ابو سلمیہ کے مطابق، فائرنگ کے مقام سے 35 لاشیں ان کے اسپتال منتقل کی گئیں۔یہ واقعہ زکیم کراسنگ پوائنٹ کے جنوب مغرب میں تقریباً تین کلومیٹر (دو میل) کے فاصلے پر پیش آیا، جو امدادی ٹرکوں کا داخلہ پوائنٹ ہے۔
اسرائیلی فوج نے اس واقعے سے لا تعلقی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسے شمالی غزہ میں کسی فائرنگ یا ہلاکت کی کوئی اطلاع نہیں ہے۔
دوسری جانب، اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ حماس کے خلاف اسرائیل کی کارروائیوں کے دوران امداد کی ترسیل ناکافی ہے، اور غزہ کے شہری شدید بھوک اور غذائی قلت کا سامنا کر رہے ہیں۔
اقوام متحدہ کے انسانی امور کے رابطہ دفتر (OCHA) نے خبردار کیا ہے کہ”چار روز قبل اسرائیل کی طرف سے امداد میں نرمی کے اعلان کے باوجود، لوگ اب بھی بھوک سے مر رہے ہیں۔ یہ صورتحال امداد کی عدم دستیابی اور نقل و حرکت کی شدید پابندیوں کا نتیجہ ہے۔”