ینگون – میانمار کی فوجی حکومت نے فروری 2021 کی فوجی بغاوت کے بعد سے نافذ ملک گیر ہنگامی حالت کو ختم کر دیا ہے، جسے دسمبر 2025 میں متوقع انتخابات کی تیاریوں کے آغاز کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔
یہ اقدام ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب ملک کے بیشتر حصے خانہ جنگی، مزاحمتی تحریکوں اور جمہوریت نواز سیاسی جماعتوں کے بائیکاٹ کا سامنا کر رہے ہیں۔
ایک پیغام میں، فوجی حکومت (جنتا) کے ترجمان زو مِن تون نے اعلان کیا”ہم ملک میں کثیرالجماعتی جمہوریت کے راستے پر انتخابات کے انعقاد کے لیے ہنگامی حالت کو ختم کر رہے ہیں۔”
یہ بیان فوجی حکمران سینئر جنرل مِن آنگ ہلینگ کی اس پالیسی کا حصہ ہے، جس کے تحت وہ جمہوریت کا تاثر دیتے ہوئے اقتدار پر اپنی گرفت مضبوط رکھنا چاہتے ہیں۔
جمہوریت نواز قوتوں، خاص طور پر برطرف شدہ منتخب نمائندوں اور برخاست پارلیمنٹ کے اراکین نے آئندہ انتخابات کو "دھوکہ” قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ فوجی حکمرانی کو قانونی شکل دینے کی کوشش ہے۔
"یہ ایک جعلی انتخابی عمل ہے جس کا مقصد آمریت کو مستحکم کرنا ہے، جمہوریت کو نہیں۔”
اگرچہ حکومت کی جانب سے کسی باضابطہ تاریخ کا اعلان نہیں کیا گیا، مگر
- سیاسی جماعتوں کی رجسٹریشن شروع ہو چکی ہے
- الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں کی تربیت کا عمل جاری ہے
- ایک نیا قانون احتجاج یا انتخابی عمل میں رکاوٹ ڈالنے پر 10 سال قید کی سزا تجویز کرتا ہے
نیپیداو میں ایک سرکاری تقریب سے خطاب کرتے ہوئے جنرل من آنگ ہلینگ نے کہا”2021 کی فوجی مداخلت ‘باب اول’ تھی، اب ہم ‘باب دوم’ یعنی انتخابات کے مرحلے میں داخل ہو رہے ہیں۔ ہمارا مقصد ہے کہ اس دسمبر میں تمام اہل ووٹرز اپنا حق رائے دہی استعمال کریں۔”