جکارتہ — انڈونیشیا نے مکہ مکرمہ میں مسجد الحرام کے قریب پہلا مکمل انڈونیشی حج ولیج بنانے کے لیے اراضی کے حصول کا عمل شروع کر دیا ہے، جس کا مقصد حجاج کے لیے جدید، محفوظ اور خصوصی خدمات فراہم کرنا ہے۔ یہ منصوبہ سعودی عرب کی 2026 سے نافذ ہونے والی نئی پالیسی کے تحت غیر ملکی ملکیت کے حقوق کے تناظر میں ممکن ہوا ہے۔
انڈونیشیا کے وزیر سرمایہ کاری روزان روزلانی نے صدارتی محل میں صدر پرابوو سوبیانتو کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ سعودی حکام نے انڈونیشیا کو 25 سے 80 ایکڑ کے درمیان آٹھ پلاٹ دیے ہیں، جو مسجد الحرام کے قریب واقع ہیں۔ یہ پلاٹس فلیٹ اور پہاڑی دونوں اقسام کی زمینوں پر مشتمل ہیں۔
وزیر روزلانی نے کہا”یہ انڈونیشیا کے لیے ایک تاریخی موقع ہے کہ وہ اپنے لاکھوں شہریوں کے لیے یاترا کے تجربے کو بہتر بنائے۔”
یہ اقدام سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کے ساتھ براہ راست مشاورت کا نتیجہ ہے، جو سعودی ویژن 2030 کے تحت مکہ مکرمہ اور مدینہ میں خدمات کو بین الاقوامی معیار پر لے جانا چاہتے ہیں۔ مذکورہ حج ولیج میں درج ذیل سہولیات شامل ہوں گی:
- عازمین کے لیے جدید رہائش
- کیٹرنگ اور صحت کی سہولیات
- ثقافتی اور تجارتی مراکز
- عمرہ و حج زائرین کے لیے سال بھر کھلی سہولیات
اس منصوبے کے تحت انڈونیشیا کے ریاستی ادارے اور نجی کمپنیاں مل کر دانانتارا کنسورشیم کی قیادت میں مالی اور تکنیکی عمل مکمل کریں گے۔ حکومت نے اکتوبر 2025 تک ماسٹر پلان جمع کرانے کی ہدایت بھی جاری کر دی ہے۔
وزیر کے مطابق، سعودی حکومت تمام زمین کو "صاف اور واضح” حالت میں انڈونیشیا کے حوالے کرے گی، اور وہاں موجود مکینوں کی منتقلی اور معاوضے کی ذمہ داری بھی مکمل طور پر خود لے گی۔
یہ پہلا موقع ہے کہ انڈونیشیا کو مکہ مکرمہ میں مکمل ملکیتی حیثیت میں جائیداد حاصل ہو رہی ہے۔ یہ اس بات کی غمازی کرتا ہے کہ انڈونیشیا، جو ہر سال دنیا کے سب سے بڑے حج قافلوں میں شامل ہے، اپنے شہریوں کو معیاری اور ثقافتی لحاظ سے ہم آہنگ سہولیات فراہم کرنے کے لیے پرعزم ہے۔
روزالانی نے کہا”انڈونیشین حج ولیج ہمارے حاجیوں کے لیے ہم آہنگ رہائش، کھانے پینے اور ثقافتی تجربات فراہم کرے گا، جو ہمارے قومی عزم کا مظہر ہے۔”