پنوم پنہ – کمبوڈیا نے اعلان کیا ہے کہ وہ سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو نوبل امن انعام کے لیے باضابطہ طور پر نامزد کرے گا۔ اس اعلان کی بنیاد وہ اہم کردار ہے جو ٹرمپ نے حالیہ کمبوڈیا-تھائی لینڈ سرحدی کشیدگی میں امن قائم کرنے کے لیے ادا کیا۔
کمبوڈیا کے نائب وزیر اعظم سن چنتھول نے ایک پریس کانفرنس میں کہا”صدر ٹرمپ نے فوری سفارتی مداخلت کے ذریعے جنوب مشرقی ایشیا کو ایک بڑی جنگ سے بچایا۔ ہم ان کی کاوشوں کا اعتراف کرتے ہیں اور سمجھتے ہیں کہ وہ نوبل امن انعام کے حقدار ہیں۔”
کمبوڈیا اور تھائی لینڈ کے درمیان حالیہ تصادم — جو پانچ دن تک جاری رہا — میں کم از کم 43 افراد ہلاک اور 3 لاکھ سے زائد شہری بے گھر ہوئے۔ دونوں ممالک کے درمیان 200 کلومیٹر پر پھیلے متنازعہ سرحدی علاقے میں شدید جھڑپیں ہوئیں۔
ذرائع کے مطابق، ڈونلڈ ٹرمپ نے تھائی لینڈ کے قائم مقام وزیراعظم پھمتھم ویچائی سے ذاتی فون کال پر بات کی اور تنبیہ کی کہ اگر تشدد ختم نہ ہوا تو امریکہ دونوں ممالک کے ساتھ تجارتی مذاکرات معطل کر دے گا۔
تھائی لینڈ، جو اس سے قبل چین اور ملائیشیا کی ثالثی کو مسترد کر چکا تھا، اس امریکی دباؤ کے بعد بات چیت پر رضامند ہوا۔
بالآخر ملائیشیا میں سہ فریقی اجلاس کے بعد، کمبوڈیا اور تھائی لینڈ نے جنگ بندی معاہدے پر دستخط کیے۔ اس معاہدے میں تینوں ممالک کے سربراہان موجود تھے۔
یہ پہلا موقع نہیں کہ ڈونلڈ ٹرمپ کو نوبل امن انعام کے لیے نامزد کیا گیا ہو۔جون 2025 میں پاکستان نے بھارت کے ساتھ کشیدگی کم کرنے میں ٹرمپ کی کوششوں کی تعریف کرتے ہوئے انہیں نامزد کیا۔اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو بھی انہیں مشرق وسطیٰ میں ثالثی پر نوبل کے لیے نامزد کر چکے ہیں۔
نوبل امن انعام دنیا کا سب سے معروف بین الاقوامی اعزاز ہے، جو امن، سفارتکاری، اور انسان دوستی کے میدان میں نمایاں خدمات پر دیا جاتا ہے۔ ہر سال ناروے کا نوبل کمیٹی اسے ایک شخصیت یا تنظیم کو عطا کرتی ہے۔
ڈونلڈ ٹرمپ کی یہ تیسری نامزدگی عالمی سفارتی حلقوں میں ایک اہم پیش رفت سمجھی جا رہی ہے۔ اگر وہ نوبل جیتنے میں کامیاب ہوتے ہیں، تو یہ نہ صرف ان کی بین الاقوامی ساکھ میں اضافہ کرے گا بلکہ امریکی خارجہ پالیسی کو بھی ایک نئی جہت ملے گی۔