غزہ سٹی — اسرائیلی فوجی کارروائی میں شدید نقصان اٹھانے والے غزہ شہر کے ہولی فیملی چرچ کی بحالی کے لیے امریکی یہودی کمیٹی (American Jewish Committee – AJC) نے 25,000 ڈالر کی امداد فراہم کی ہے۔ یہ اقدام ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب محصور فلسطینی علاقے میں انسانی بحران اور مذہبی مقامات کی تباہی پر عالمی تشویش بڑھتی جا رہی ہے۔
یہ امداد نیویارک کے آرچ ڈایوسیز (Archdiocese) کے توسط سے پہنچائی گئی، اور اسے بین المذاہب تعاون کی ایک غیر معمولی مثال قرار دیا جا رہا ہے، جہاں ایک نمایاں امریکی یہودی تنظیم نے براہ راست غزہ میں تعمیر نو کی سرگرمیوں میں شرکت کی ہے۔
غزہ کی واحد رومن کیتھولک عبادت گاہ ہولی فیملی چرچ کو 17 جولائی کو زیتون محلے میں ایک فوجی آپریشن کے دوران اس وقت شدید نقصان پہنچا، جب اسرائیلی ٹینک سے داغا گیا ایک گولہ عمارت پر آ گرا۔ اسرائیلی دفاعی افواج (IDF) نے بعد میں اعتراف کیا کہ چرچ کو جان بوجھ کر نشانہ نہیں بنایا گیا، بلکہ یہ ایک "غلط نشانہ” تھا۔
اس واقعے میں پادری گیبریل رومانیلی سمیت تین افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہوئے۔ یروشلم کے لاطینی سرپرست نے واقعے کی تصدیق کی اور اسے افسوسناک قرار دیا۔ پوپ فرانسس سمیت دنیا بھر کے مذہبی رہنماؤں نے اس حملے پر گہرے رنج و غم کا اظہار کیا اور مذہبی مقامات کے تحفظ پر زور دیا۔
امریکن جیوش کمیٹی کے بین المذاہب امور کے ڈائریکٹر ربی نوم مارانس نے اپنے بیان میں کہا”ایسے بحران کے وقت ایک دوسرے کے ساتھ کھڑے ہونے کی ضرورت ہے، اور یہ عطیہ صرف مالی امداد نہیں بلکہ انسانیت، مذہبی احترام اور امن کی مشترکہ اقدار کی علامت ہے۔”
AJC نے واضح کیا کہ ان کا یہ اقدام مذہبی ہم آہنگی، ہمدردی، اور بین المذاہب مکالمے کو فروغ دینے کی دیرینہ پالیسی کے تسلسل میں ہے۔