اسرائیلی وزیر اتمار بن گویر نے مسجد اقصیٰ کا متنازعہ دورہ کیا جہاں ان کے ہمراہ اسرائیلی سکیورٹی فورسز کے دستے بھی تھے۔ یہ دورہ "یہودیوں کے لیے ٹمپل ماؤنٹ” کہلانے والی جگہ پر انجام پایا، جہاں ایک اسرائیلی وزیر کی جانب سے عوامی سطح پر نماز ادا کرنا تاریخی طور پر پہلا واقعہ ہے۔
یہ عمل اردن کی سرپرستی میں قائم جمود معاہدے کی کھلی خلاف ورزی ہے، جو یہودیوں کو صرف دورہ کرنے کی اجازت دیتا ہے لیکن مذہبی عبادات کی نہیں۔
اسرائیلی وزیر بن گویر نے اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر اعلان کیا”ہمیں غزہ کو مکمل طور پر فتح کرنا ہوگا اور خودمختاری کا اعلان کرنا ہوگا۔ اسی صورت میں ہم اپنے یرغمالیوں کو واپس لا سکتے ہیں اور یہ جنگ جیت سکتے ہیں۔”
پاکستان اور اردن نے بن گویر کے دورے کو "اشتعال انگیزی” قرار دیتے ہوئے بین الاقوامی مداخلت کا مطالبہ کیا ہے۔ ترکی، قطر، مصر، انڈونیشیا اور یورپی یونین کے کئی ممالک نے بھی واقعے پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔