اسلام آباد — پاکستان نے اسرائیلی وزراء اور آباد کاروں کی جانب سے مسجد اقصیٰ پر دھاوا بولنے کی شدید مذمت کرتے ہوئے اس اقدام کو "جان بوجھ کر اشتعال انگیزی اور خطے کو عدم استحکام کی طرف دھکیلنے کی خطرناک کوشش” قرار دیا ہے۔
دفتر خارجہ کے ترجمان شفقت علی خان نے پیر کے روز جاری کردہ بیان میں کہا کہ مسجد اقصیٰ، جو مسلمانوں کے لیے نہایت مقدس مقام ہے، وہاں اسرائیلی قابض افواج کی موجودگی میں اعلیٰ سطحی وزراء، کنیسٹ اراکین اور انتہا پسند آباد کاروں کا داخل ہونا بین الاقوامی قوانین اور مذہبی آزادیوں کی سنگین خلاف ورزی ہے۔
ترجمان کا کہنا تھا”اسلام کے مقدس ترین مقامات میں یہ لاپرواہ مداخلت، اشتعال انگیز نعروں کے ساتھ، جیسے ‘ٹیمپل ماؤنٹ ہمارا ہے’، نہ صرف دنیا بھر کے مسلمانوں کے جذبات کو مجروح کرتی ہے بلکہ مسجد اقصیٰ کی تاریخی اور قانونی حیثیت کو بھی چیلنج کرتی ہے۔”
شفقت علی خان نے واضح کیا کہ یہ اقدامات کسی ایک دن یا واقعے تک محدود نہیں، بلکہ یہ اسرائیل کی طویل مدتی توسیع پسندانہ پالیسی کا حصہ ہیں، جن کا مقصد مشرق وسطیٰ میں امن، ہم آہنگی اور مذہبی ہم برداشت کو سبوتاژ کرنا ہے۔
انہوں نے متنبہ کیا کہ”اس طرح کی اشتعال انگیزیوں سے خطے میں تشدد کا ایک نیا اور خطرناک باب کھل سکتا ہے، جس کے عالمی سطح پر سنگین اثرات مرتب ہوں گے۔ ان کارروائیوں کو روکنے کے لیے فوری اقدام ناگزیر ہے۔”
پاکستان نے عالمی برادری، خصوصاً اقوام متحدہ، او آئی سی، یورپی یونین اور انسانی حقوق کی تنظیموں سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ درج ذیل اقدامات فوری طور پر کریں:
- اسرائیل کو بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزیوں پر جوابدہ ٹھہرایا جائے؛
- مسجد اقصیٰ کے مذہبی تقدس کا تحفظ یقینی بنایا جائے؛
- فلسطینی عوام کے حق خود ارادیت سمیت تمام بنیادی انسانی حقوق کی حفاظت کی جائے؛
- مشرقی یروشلم سمیت فلسطینی علاقوں میں اسرائیلی تجاوزات روکی جائیں۔
پاکستان نے ایک مرتبہ پھر اپنے اصولی مؤقف کو دہراتے ہوئے کہا کہ”ہم 1967 سے قبل کی سرحدوں پر مبنی ایک آزاد، خودمختار، اور متصل فلسطینی ریاست کے قیام کی بھرپور حمایت کرتے ہیں، جس کا دارالحکومت القدس الشریف ہو۔”
ترجمان شفقت علی خان نے مزید کہا”دنیا اس سنگین اشتعال انگیزی پر خاموش نہیں رہ سکتی۔ انسانی حقوق، مذہبی آزادی اور بین الاقوامی امن و امان کے لیے اقوام متحدہ کے چارٹر اور اس کی متعدد قراردادوں پر عملدرآمد ناگزیر ہو چکا ہے۔”
یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب اسرائیلی وزیر بن گویر اور دیگر انتہا پسند گروہوں نے حالیہ دنوں میں مسجد اقصیٰ کا دورہ کیا، جس پر عرب دنیا، مسلم ممالک، یورپی یونین، اور اقوام متحدہ کی جانب سے بھی شدید ردعمل سامنے آیا ہے۔
گزشتہ ہفتے غزہ میں امدادی قطاروں پر اسرائیلی فائرنگ کے نتیجے میں درجنوں فلسطینی شہری جاں بحق ہو چکے ہیں، جس نے عالمی سطح پر اسرائیل کے خلاف تنقید کی شدت میں مزید اضافہ کیا ہے۔