صدر ٹرمپ کا بھارت پر بھاری ٹیرف عائد کرنے کا اعلان۔۔ بھارتی وزارت خارجہ نے ردعمل میں کہا کہ امریکہ خود روس سے تجارت کر رہا ہے لیکن باقی دنیا کو تجارت سے روک رہا ہے۔
بھارتی وزارت خارجہ نے صدر ٹرمپ کے ٹیرف بڑھانے کو یکسر مسترد کرتے ہوئے کہا کہ خود امریکہ اور یورپی یونین روس سے تیل خرید رہے ہیں لیکن بھارت کو ٹیرف کی دھمکیاں دی جا رہی ہیں۔۔ بھارت نے یوکرین جنگ شروع ہونے کے بعد روس سے تیل درآمد کرنا اس وقت شروع کیا جب روایتی سپلائیز یورپ کی طرف منتقل کر دی گئی تھیں۔ امریکا نے اس وقت خود بھارت کو روسی درآمدات کی ترغیب دی تاکہ عالمی توانائی مارکیٹ میں استحکام قائم رکھا جاسکے۔
بھارت کی درآمدات کا مقصد عوام کو سستی توانائی فراہم کرنا ہے، یہ عالمی مارکیٹ کی صورتحال کے باعث ایک مجبوری ہے، لیکن جو ممالک بھارت پر تنقید کر رہے ہیں وہ خود روس سے تجارت کر رہے ہیں۔
بیان میں مزید کہا گیا کہ کہ یورپی یونین نے 2024 میں روس کے ساتھ 67.5 ارب یورو کی اشیا کی دو طرفہ تجارت کی جبکہ 2023 میں خدمات کی مد میں 17.2 ارب یورو کی تجارت ہوئی۔ اس کے مقابلے میں بھارت کی روس کے ساتھ تجارت کہیں کم ہے، یورپی ممالک نے 2024 میں روس سے 1 کروڑ 65 لاکھ ٹن قدرتی گیس درآمد کی جو 2022 کے ریکارڈ 1 کروڑ 52 لاکھ ٹن سے بھی زیادہ ہے۔
بیان میں کہا گیا کہ یورپ اور روس کی باہمی تجارت صرف توانائی تک محدود نہیں بلکہ کھاد، معدنیات، کیمیکل، فولاد، مشینری اور ٹرانسپورٹ آلات پر بھی مشتمل ہے۔
بھارتی وزارت خارجہ کے مطابق امریکا آج بھی روس سے جوہری صنعت کے لیے یورینیم ہیگزا فلورائیڈ، الیکٹرک گاڑیوں کے لیے پیلڈیم، کھاد اور دیگر کیمیکل درآمد کر رہا ہے۔
وزارت خارجہ نے اپنے بیان میں کہا کہ بھارت کو نشانہ بنانا غیرمنصفانہ اور غیرمنطقی ہے، کسی بھی بڑی معیشت کی طرح بھارت اپنے قومی مفادات اور معاشی تحفظ کے لیے تمام ضروری اقدامات کرے گا۔
