وفاقی تفتیشی ادارے ایف آئی اے نے بحریہ ٹاؤن کے مالک ریاض ملک کے خلاف منی لانڈرنگ کے ثبوت حاصل کر لئے۔
وفاقی وزیر اطلاعات عطاء اللہ تارڑ نے کہا ہے کہ ایف آئی اے نے کامیابی کارروائی کے دوران بحریہ ٹاؤن اور ملک ریاض کی کرپشن کے ناقابل تردید ثبوت حاصل کئے ہیں۔۔یہ کارروائی ایف آئی اے کی جاری تفتیش کا حصہ تھی۔۔
گزشتہ روز ایف آئی اے کی کارروائی سے جو شواہد سامنے آئے وہ اس نیٹ ورک کو ایکسپوز کرنے کے لئے کافی ہیں۔۔
ایف آئی اے نے بحریہ ٹاؤن کے اسپتال پر چھاپہ مار کر ایک ارب 12 کروڑ روپے کی منی لانڈرنگ کے شواہد اکٹھے کر لئے۔ بحریہ ٹائون نے ریکارڈ اور کیش کو چھپانے کے لئے سفاری ہسپتال کو فرنٹ آفس بنایا ہوا تھا۔۔
عطاءاللہ تارڑ کے مطابق ہسپتال کی ایمبولینس کو ریکارڈ اور کیش کی نقل و حرکت کے لئے استعمال کیا گیا۔۔ بحریہ ٹائون کے ملازمین نے ریکارڈ جلانے کی بھی کوشش کی۔۔ کچھ ریکارڈ ضائع بھی ہوا لیکن زیادہ تر شواہد ایف آئی اے نے اپنی تحویل میں لے لئے ہیں۔۔
وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا یہ شواہد ہنڈی، حوالہ اور منی لانڈرنگ کے نیٹ ورک سے متعلق ہیں۔۔ ہسپتال کو فرنٹ آفس کے طور پر استعمال کرنا اور ایمبولینس کے ذریعے حساس دستاویزات اور نقدی کی ترسیل معمولی بات نہیں ہے
بحریہ ٹائون سے کرنل خلیل جو بحریہ ٹائون کے معاملات دیکھتے ہیں، زیر حراست ہیں۔۔ عمران اور قیصر نامی افراد ہنڈی حوالہ کا نیٹ ورک چلاتے ہیں، ان کے تعلقات بحریہ ٹآئون کے سی ایف او اور ڈائریکٹر فنانس سے ثابت ہو چکے ہیں۔۔
عطاء اللہ تارڑ نے کہا کہ یہ منظم نیٹ ورک تھا جس کے ذریعے پاکستان سے باہر رقوم غیر قانونی طریقے سے بھیجی جا رہی تھیں۔۔ رقوم بھیجنے کے لئے غیر قانونی ذرائع ہنڈی اور حوالہ کا استعمال کیا گیا۔۔ ایف آئی اے کی تفتیش میں مزید پیشرفت ہو رہی ہے، کچھ افراد کی لوکیشنز کا بھی پتہ چل گیا ہے۔۔
انہوں نے کہا بحریہ ٹاؤن کے رہائشیوں کے حقوق محفوظ ہیں۔۔ یہ کارروائی صرف ان افراد کے خلاف ہے جو براہ راست منی لانڈرنگ اور غیر قانونی سرگرمیوں میں ملوث پائے گئے ہیں۔۔