قومی اسمبلی نے دو جرائم میں سزائے موت کا قانون ختم کرنے کی منظوری دیدی ہے۔۔
فوجداری قوانین کی دفعہ 402 میں ترمیم کا بل منظور کر لیا گیا ہے۔۔ وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہاکہ بل کی دوشقوں میں ترمیم کی جا ر ہی ہے۔۔دونوں ترامیم سزائے موت ختم کرنے کے لیے ہیں۔۔ ایک ترمیم ضیا ءالحق کے دور میں جبکہ دوسری پرویز مشرف کے دور میں لائی گئی۔۔
دفعہ 402 ایک عدالتی اصطلاح ہے جو عام طور پر پاکستان پینل کوڈ میں استعمال ہوتی ہے۔ اس دفعہ کا تعلق اغوا اور اس سے متعلقہ جرائم سے ہے۔ دفعہ 402 کے تحت اغوا، اغوا کی کوشش، اغوا میں مدد کرنا یا اغوا کار کو پناہ دینا شامل ہے۔ اس جرم کی سزا موت یا عمر قید اور جرمانے کے ساتھ ساتھ جائیداد کی ضبطی بھی شامل ہو سکتی ہے۔
دفعہ 354اے میں بھی ترمیم کی جا رہی ہے۔ اس قانون میں خواتین پر جنسی حملے اور خاتون کی عزت کی پامالی پر سزائے موت تھی جسے اب عمر قید میں تبدیل کیا جا رہا ہے۔
اسپیکر ایاز صادق کی زیرصدارت قومی اسمبلی اجلاس میں فوجداری قوانین ترمیمی بل، سوسائٹیز رجسٹریشن ترمیمی بل2025 منظور کر لیا گیا۔۔
پاکستان شہریت ترمیمی بل اور موٹر وہیکلز انڈسٹری ڈویلپمنٹ قائمہ کمیٹیوں کے سپرد کر دیا گیا۔۔ پاکستان ساحلی محافظین ترمیمی بل2025منظوری کے لیے مشترکہ اجلاس کو بھجوا دیا گیا ہے۔۔
وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے بتایا کہ فوجداری قوانین ترمیمی بل2025 کی دوشقوں میں ترمیم کی جا ر ہی ہے ۔پہلی ترمیم 354اے میں ہے جبکہ دوسری ترمیم 402سی میں ہے ۔ ۔ یہ دونوں ترامیم ان جرائم پہ سزائے موت ختم کرنے کے لیے ہیں۔
اپوزیشن کے مطالبے پر بل پہ ووٹنگ کروائی گئی،بل کے حق میں87 جبکہ مخالفت میں 41ووٹ آئے۔مخبر کا تحفظ و نگران کمیشن بل 2025 بھی قومی اسمبلی میں پیش کیا گیا جو متعلقہ کمیٹی کو بھیجتے ہوئے 15روز کا وقت دے دیا۔۔