واشنگٹن — سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے یوکرین میں جاری جنگ کے خاتمے کے لیے ایک حیران کن سفارتی اقدام میں روسی صدر ولادیمیر پوٹن اور یوکرائنی صدر ولادیمیر زیلنسکی سے ملاقات پر آمادگی ظاہر کی ہے۔
یہ تجویز ایک نادر سہ طرفہ سربراہی اجلاس کی صورت اختیار کر سکتی ہے، جس کا مقصد جنگ بندی اور مستقبل کے امن فریم ورک کی راہ ہموار کرنا ہے۔
ٹرمپ کے قریبی اتحادی اسٹیو وٹ کوف نے حال ہی میں ماسکو کا دورہ کیا، جہاں ان کی اعلیٰ روسی حکام سے گفتگو کو فریقین نے "انتہائی نتیجہ خیز” اور "تعمیری” قرار دیا۔ ٹرمپ نے اس پیشرفت پر اپنے Truth Social پلیٹ فارم پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے لکھا”بہت بڑی پیش رفت ہوئی ہے! میں نے اپنے کچھ یورپی اتحادیوں کو پہلے ہی آگاہ کر دیا ہے۔
نیویارک ٹائمز اور سی این این کے مطابق، ٹرمپ نہ صرف پوٹن کے ساتھ دو طرفہ ملاقات چاہتے ہیں بلکہ زیلنسکی کو بھی شامل کر کے ایک سہ فریقی اجلاس کی کوشش کر رہے ہیں۔
ذرائع کے مطابق، ایک حالیہ کانفرنس کال میں ٹرمپ، زیلنسکی، نیٹو کے سیکرٹری جنرل مارک روٹے، اور برطانیہ، جرمنی، اور فن لینڈ کے رہنماؤں نے ممکنہ امن روڈ میپ پر تبادلہ خیال کیا۔
اگرچہ تیزی سے قیاس آرائیاں بڑھ رہی ہیں، تاہم امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے واضح کیا ہے کہ ابھی تک کسی ملاقات کی تاریخ یا مقام کی تصدیق نہیں ہوئی۔ انہوں نے کہا”دلچسپی ہے، لیکن کلیدی لاجسٹکس اور حالات کا ابھی بھی جائزہ لیا جا رہا ہے۔”
یہ سفارتی کوششیں ایک ایسے وقت میں سامنے آئی ہیں جب ٹرمپ نے روس پر مزید پابندیاں عائد کرنے کی خود ساختہ ڈیڈ لائن بھی دی ہے، اگر کوئی بامعنی امن پیش رفت نہ ہوئی توبین الاقوامی مبصرین اس نئی پیش رفت کو 2025 کے امریکی صدارتی انتخابات، نیٹو کے مستقبل اور مشرقی یورپ میں طاقت کے توازن کے تناظر میں انتہائی اہم قرار دے رہے ہیں۔