کوالالمپور — کمبوڈیا اور تھائی لینڈ نے آسیان کے فوجی مبصرین کو متنازعہ سرحدی علاقوں میں تعینات کرنے پر اتفاق کیا ہے تاکہ ایک دہائی سے زائد عرصے کے مہلک ترین سرحدی تنازعے کے بعد نافذ کی جانے والی جنگ بندی کی نگرانی کی جا سکے۔
یہ اہم پیشرفت گزشتہ ماہ کے آخر میں پانچ روزہ سرحد پار تصادم کے بعد ہوئی، جس میں کم از کم 43 افراد ہلاک اور 3 لاکھ سے زائد شہری بے گھر ہوئے تھے۔ ان جھڑپوں نے خطے میں انسانی بحران اور علاقائی سلامتی کے خطرات کو جنم دیا تھا۔
یہ معاہدہ کوالالمپور میں ملائیشیا کی مسلح افواج کے ہیڈکوارٹر میں ایک اعلیٰ سطحی اجلاس کے دوران طے پایا، جس میں کمبوڈیا کے وزیر دفاع جنرل ٹی سیہا اور تھائی لینڈ کے قائم مقام وزیر دفاع ناٹافون نارکفینیٹ شریک ہوئے۔ اس موقع پر ایک مشترکہ اعلامیہ جاری کیا گیا جس کے مطابق ایک غیر جانبدار آسیان آبزرویشن ٹیم تھائی لینڈ اور کمبوڈیا میں تعینات کی جائے گی۔
مشن کی قیادت آسیان کی موجودہ چیئر ملائیشیا کرے گا، جبکہ مبصرین دونوں ممالک میں موجود رہیں گے، لیکن وہ کسی صورت سرحد عبور نہیں کریں گے۔”یہ قدم باہمی اعتماد کی فضا کو مضبوط کرے گا اور سرحدی امن کو مستحکم بنانے میں مدد دے گا”، وزیر نارکفینیٹ نے صحافیوں کو بتایا۔
اس بحران کے سفارتی حل میں تیزی اس وقت آئی جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے تھائی لینڈ اور کمبوڈیا کو انتباہ کیا کہ اگر جنگ بندی پر فوری عملدرآمد نہ کیا گیا تو تجارتی مذاکرات معطل کر دیے جائیں گے۔
جہاں چین اور ملائیشیا کی ابتدائی ثالثی ناکام رہی، وہیں واشنگٹن کا اقتصادی دباؤ مؤثر ثابت ہوا، اور دونوں ممالک کو مذاکرات کی میز پر واپس لایا گیا۔
کوالالمپور میں چار روزہ مذاکرات میں امریکہ اور چین کے مبصرین بھی شریک ہوئے، جس کے بعد ایک طویل مدتی امن فریم ورک پر اتفاق کیا گیا۔
دونوں ممالک نے مشترکہ بیان میں اعلان کیا ہے کہ آئندہ دو ہفتوں میں دوبارہ مذاکرات ہوں گے، جس کے بعد ایک ماہ بعد دوسرا دور طے شدہ ہے۔ امن منصوبے کے تحت دونوں ممالک کی افواج کے درمیان براہ راست رابطہ چینلز بھی قائم کیے جائیں گے تاکہ کسی بھی قسم کی غلط فہمی یا فوجی تصادم کے امکانات کم کیے جا سکیں۔
کمبوڈیا کے وزیراعظم ہن مانیٹ نے سوشل میڈیا پر کہا”ہم نے ایک ایسا سمجھوتہ کیا ہے جو دونوں ممالک کے لیے فائدہ مند ہے۔ یہ معاہدہ ہمارے سرحدی علاقوں میں استحکام اور اقتصادی بحالی کی راہ ہموار کرے گا۔”