اسلام آباد میں نیب دفتر میں آج اس وقت غیر معمولی پیش رفت سامنے آئی جب ملک ریاض کی ضبط شدہ جائیداد کی نیلامی میں ایڈووکیٹ محمد مصور عباسی نے سب سے بڑی بولی دے کر میدان مار لیا۔
نیب کے ذرائع کے مطابق نیلامی کا عمل مکمل طور پر شفاف اور قانونی تقاضوں کے مطابق منعقد کیا گیا، جس میں ملک بھر سے متعدد سرمایہ کاروں اور کاروباری شخصیات نے شرکت کی۔ تاہم، سب کو پیچھے چھوڑتے ہوئے ایڈووکیٹ محمد مصور عباسی نے سب سے زیادہ پیشکش کی اور نیلامی جیت لی۔
یہ نیلامی اس لیے بھی اہمیت کی حامل تھی کہ یہ جائیداد ملک ریاض کے اُن اثاثوں میں شامل تھی جو مختلف بدعنوانی کے مقدمات کے بعد ضبط کیے گئے تھے۔ نیب کی پالیسی کے تحت انہیں پبلک آکشن کے ذریعے فروخت کیا گیا تاکہ قومی خزانے کو فائدہ پہنچایا جا سکے۔
ذرائع کے مطابق ایڈووکیٹ محمد مصور عباسی کی جانب سے دی گئی بولی نہ صرف ان کی سنجیدگی کو ظاہر کرتی ہے بلکہ یہ اس بات کا بھی ثبوت ہے کہ سرمایہ کار اب ریاستی اداروں کی شفافیت پر بھرپور اعتماد کر رہے ہیں۔
اب توجہ اس بات پر مرکوز ہے کہ آیا یہ پراپرٹی کسی ترقیاتی منصوبے، کمرشل ہب یا رہائشی اسکیم میں استعمال کی جائے گی۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر یہ جائیداد اسمارٹ ترقیاتی پلاننگ کا حصہ بنائی گئی تو یہ نہ صرف مقامی معیشت بلکہ شہری انفراسٹرکچر کے لیے بھی مثبت ثابت ہو سکتی ہے۔