17 جون 2025 کو جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پاکستان کی مسلح افواج کے سربراہ فیلڈمارشل سید عاصم منیر کو ظہرانے پر دعوت دی تو بھارتی وزیراعظم کو بھی بلایا گیا تھا۔۔
امریکی جریدے بلوم برگ نے خصوصی رپورٹ میں کہا ہے کہ نریندر مودی نے پاکستان کے آرمی چیف فیلڈمارشل عاصم منیر کے ڈر سے ظہرانے میں شرکت سے معذرت کر لی۔۔ مودی کو خدشہ تھا کہ امریکی صدر پاکستانی فیلڈ مارشل سے ظہرانے پر ملاقات نہ کرا دیں۔۔
امریکی جریدے نے دعویٰ کیا کہ 17جون کو امریکی صدر اورمودی کی 45 منٹ طویل ٹیلی فونک گفتگو ہوئی تھی، یہ گفتگو ہی امریکا اور بھارت کے تعلقات کے درمیان ٹرننگ پوائنٹ بنی اور اس تناؤ بھری گفتگو کے بعد ہی امریکا اور بھارت کے تعلقات میں تلخی آنا شروع ہوئی۔
بلومبرگ کا کہنا ہے کہ پاکستان امریکی صدر ٹرمپ کا پسندیدہ ملک بنا ہوا ہے جبکہ بھارت کو دباؤ کا سامنا ہے۔
بلومبرگ کے مطابق پاکستان نے ٹرمپ کے سامنے اپنے پتے بہترین طریقے سے استعمال کیے ہیں، پاکستان ان چند ملکوں میں شامل ہے جن کا امریکا سے تجارتی معاہدہ طے پایا ہے۔
امریکی جریدے کا کہنا ہے کہ ٹرمپ انتظامیہ اور پاکستان کے درمیان رابطوں کا آغاز پاک بھارت جنگ کے دوران ہوا، پاکستان نے ٹرمپ کے جنگ بندی اعلان کا خیرمقدم کیا تاہم بھارت نے جنگ بندی کرانے کی تردید کی۔
بلومبرگ کا کہنا ہے کہ پاکستان کے پاس ایسے اثاثے موجود ہیں جو امریکی مفادات کے لیے مفید ہوسکتے ہیں، پاکستان کے پاس دنیا کے سب سے بڑے سونے اور تانبے کے اب تک دریافت نہ کیے گئے ذخائر بھی موجود ہیں۔