یروشلم — اسرائیل کے سینئر مذہبی رہنما ربی ایلیزر سمچا ویز نے پوپ لیو XIV کے حالیہ بیان پر شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ غزہ اور یوکرین کے مصائب کا یکساں موازنہ اخلاقی فرق کو نظرانداز کرتا ہے اور کیتھولک–یہودی تعلقات کو نقصان پہنچا سکتا ہے۔
ٹائمز آف اسرائیل کو بھیجے گئے خط میں ربی ویز نے لکھا کہ پوپ کا بیان، جو روم کے قریب "جوبلی آف یوتھ” میں تقریباً 10 لاکھ شرکاء کے سامنے دیا گیا، اسرائیلی یرغمالیوں کا ذکر کرنے سے قاصر رہا اور اس نے یہودی برادری کو گہرے دکھ میں مبتلا کیا۔
ربی ویز کے مطابق”تمام مصائب دعا کے لائق ہیں، لیکن تمام مصائب ایک ہی ہاتھوں کی وجہ سے نہیں ہوتے اور نہ ہی تمام تنازعات کو ایک ہی الفاظ میں بیان کیا جانا چاہیے۔”
مئی 2025 میں منصب سنبھالنے کے بعد سے پوپ لیو نے غزہ میں امن کی اپیلیں کی ہیں، اور کبھی کبھار اسرائیلی یرغمالیوں کا ذکر بھی کیا ہے۔ اسرائیلی حکام کے مطابق اس وقت غزہ میں تقریباً 50 یرغمالی موجود ہیں، جن میں سے 20 کے بارے میں خیال ہے کہ وہ زندہ ہیں۔
ربی ویز نے خبردار کیا کہ ایسے بیانات "نوسٹرا ایٹیٹ” کی 60 ویں برسی سے قبل بین المذاہب ہم آہنگی میں حاصل شدہ پیش رفت کو متاثر کر سکتے ہیں۔ یہ تاریخی اعلامیہ کیتھولک چرچ کے اس موقف کا اعلان تھا کہ یسوع مسیح کی موت کی اجتماعی ذمہ داری یہودی قوم پر عائد نہیں کی جا سکتی۔
انہوں نے مزید کہا کہ دنیا بھر میں بڑھتی ہوئی سام دشمنی کے پیش نظر "اخلاقی وضاحت” کی ضرورت پہلے سے کہیں زیادہ بڑھ گئی ہے۔