کابل — افغانستان کے قائم مقام وزیر برائے مہاجرین و وطن واپسی، مولوی عبدالکبیر نے اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے مہاجرین (UNHCR) پر زور دیا ہے کہ وہ پاکستان میں موجود افغان پناہ گزینوں کی رجسٹریشن اور پروسیسنگ مراکز کو افغانستان کے صوبہ ننگرہار اور قندھار میں منتقل کرے۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ اقدام وطن واپسی کے عمل کو تیز اور آسان بنائے گا، اور واپس آنے والے شہریوں کو درپیش مشکلات کم ہوں گی۔
یہ تجویز کابل میں UNHCR کے نمائندے عرفات جمال کے ساتھ ملاقات کے دوران پیش کی گئی۔ عبدالکبیر نے ایران اور پاکستان کی جانب سے افغان مہاجرین کی جبری واپسی پر شدید تنقید کی اور خیبر پختونخوا کے ضلع نوشہرہ میں واقع ازاخیل رجسٹریشن سینٹر میں ہونے والی تاخیر پر تشویش کا اظہار کیا، جس کے باعث ہزاروں افغان خاندان غیر ضروری مشکلات کا شکار ہیں۔
وزیر نے واضح کیا کہ پاکستان میں مراکز قائم رکھنے سے انتظامی رکاوٹیں بڑھتی ہیں اور ان افغانوں کی واپسی کا عمل سست پڑ جاتا ہے جو اپنے وطن لوٹنے کے خواہشمند ہیں۔ انہوں نے پاکستان میں زیرِ تعلیم افغان طلبہ کے مسائل کی بھی نشاندہی کی، جنہیں ویزا منظوری میں طویل انتظار اور غیر یقینی صورتحال کا سامنا ہے۔
عبدالکبیر نے ایک منظم، باوقار اور بروقت وطن واپسی منصوبہ بنانے پر زور دیا تاکہ پناہ گزین کسی غیر ضروری رکاوٹ کے بغیر اپنے گھروں کو لوٹ سکیں۔ وزارت کے ترجمان عبدالمطلب حقانی کے مطابق، ملاقات میں افغان طلبہ کے ویزا اجرا کے عمل کو آسان بنانے اور واپس آنے والے مہاجرین کو ضروری سہولیات فراہم کرنے پر بھی بات چیت ہوئی۔
UNHCR کے نمائندے عرفات جمال نے یقین دہانی کرائی کہ وہ افغان حکومت کے تحفظات ادارے کی اعلیٰ قیادت تک پہنچائیں گے۔ طے پایا ہے کہ اگلے ماہ کابل میں ایک فالو اپ اجلاس منعقد کیا جائے گا، جس میں بین الاقوامی تنظیموں اور غیر ملکی حکومتوں کے نمائندے شرکت کریں گے تاکہ خطے کے مہاجرین کے بحران پر تفصیلی غور کیا جا سکے۔