کیف/ماسکو: الاسکا میں متوقع ٹرمپ-پیوٹن سربراہی اجلاس سے ایک روز قبل، روس اور یوکرین کے درمیان جمعرات کو قیدیوں کا بڑا تبادلہ ہوا، جس میں دونوں ممالک نے 84-84 قیدی ایک دوسرے کے حوالے کیے۔
یوکرینی حکام کے مطابق رہا ہونے والوں میں طویل عرصے سے قید فوجی اور ماریوپول کے کئی محافظ شامل ہیں۔ ماریوپول، جو بحیرہ اسود کا ایک اسٹریٹجک بندرگاہی شہر ہے، مئی 2022 میں روسی افواج کے قبضے سے قبل تین ماہ تک شدید محاصرے اور گولہ باری کا سامنا کرتا رہا۔ اس موقع پر ازوف رجمنٹ سمیت یوکرینی افواج نے بھرپور مزاحمت کی تھی۔ حالیہ تبادلہ ماریوپول کے محافظوں کی رہائی کا سب سے بڑا واقعہ ہے، جس سے زیرِ حراست افراد کے خاندانوں میں نئی امیدیں پیدا ہو گئی ہیں۔
سیاسی مبصرین کا کہنا ہے کہ یہ اقدام بڑے پیمانے پر اعتماد سازی کی کوشش کے طور پر دیکھا جا رہا ہے، جو الاسکا میں ہونے والے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور روسی صدر ولادیمیر پوٹن کی ملاقات کے ماحول کو مزید سازگار بنا سکتا ہے۔ اگرچہ فریقین نے براہِ راست تعلق کی تصدیق نہیں کی، لیکن امکان ہے کہ سربراہی اجلاس میں جنگ بندی کا فریم ورک، انسانی امداد کے راستے اور امن مذاکرات کے امکانات پر بات چیت ہو گی۔
صدر ٹرمپ ماضی میں بارہا کہہ چکے ہیں کہ اگر دونوں فریق سنجیدگی سے پیش آئیں تو جنگ جلد ختم ہو سکتی ہے، جبکہ صدر پوٹن نے بھی مذاکرات پر آمادگی ظاہر کی ہے، تاہم اپنے اسٹریٹجک مطالبات سے پیچھے نہیں ہٹے۔