پروونشل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم اے) خیبر پختونخوا کے ڈائریکٹر جنرل اسفندیار خٹک نے کہا ہے کہ صوبے میں حالیہ بارشوں کے نتیجے میں ہونے والی زیادہ تر ہلاکتیں کلاؤڈ برسٹ کے باعث آنے والے اچانک سیلاب سے ہوئی ہیں۔
اپنے ایک بیان میں ان کا کہنا تھا کہ صوبے میں ریسکیو اور ریلیف آپریشنز کی استعداد میں اضافہ کیا گیا ہے۔ ایڈوائزری کے بعد ریسکیو ٹیموں کو پہلے ہی الرٹ کردیا گیا تھا جس کی بدولت کئی علاقوں میں بروقت کارروائیاں ممکن ہوئیں۔
ڈی جی پی ڈی ایم اے نے کہا کہ کلاؤڈ برسٹ کی پیش گوئی نہیں کی جا سکتی، تاہم ارلی وارننگ سسٹم کو پہلے کے مقابلے میں مزید مؤثر بنایا گیا ہے۔ ان کے مطابق ضلع بونیر میں کلاؤڈ برسٹ سے متعدد دیہات بہہ گئے، جہاں 100 سے زائد افراد جان کی بازی ہار گئے اور درجنوں لاپتہ ہیں۔
اسفندیار خٹک کے مطابق، ضلعی سطح پر ریسکیو ٹیمیں موجود ہیں اور ان کی ڈرلنگ اور تربیت کا سلسلہ مسلسل جاری رہتا ہے تاکہ ہنگامی صورتحال سے بہتر طور پر نمٹا جا سکے۔ انہوں نے دریاؤں کے کنارے آباد عوام کو خبردار کرتے ہوئے کہا کہ انہیں خاص طور پر محتاط رہنے کی ضرورت ہے کیونکہ ان علاقوں میں اچانک پانی کا بہاؤ خطرناک ثابت ہو سکتا ہے۔
گزشتہ چند دنوں میں خیبر پختونخوا، گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر میں بارشوں اور لینڈ سلائیڈنگ کے باعث بڑے پیمانے پر تباہی ہوئی ہے۔ صرف کے پی میں ہی درجنوں دیہات متاثر ہوئے اور مجموعی طور پر 250 سے زائد افراد جاں بحق ہوچکے ہیں۔