کلاؤڈ برسٹ، سیلاب اور لینڈسلائیڈنگ سے خیبرپختونخوا کا ضلع بونیر سب سے زیادہ متاثر ہوا۔۔ یہاں بارشوں اور سیلاب سے جاں بحق افراد کی تعداد 401 پر پہنچ گئی۔۔
صوبائی حکومت نے بونیر میں ہونے والے نقصانات کی تفصیلات جاری کر دیں۔۔ ڈپٹی کمشنر بونیر کاشف قیوم کے مطابق 671 افراد زخمی بھی ہوئے۔۔ 4 ہزار 54 مویشی بھی سیلابی ریلے میں بہہ گئے۔۔
2 ہزار 300 مکانات مکمل طور پر تباہ ہو گئے۔۔ 413 گھروں کو جزوی نقصان پہنچا ہے تعلیمی ڈھانچہ بھی شدید متاثر ہوا ہے اور 6 سرکاری اسکول سیلاب میں بہہ گئے ہیں۔
قانون نافذ کرنے والے ادارے اور عوامی خدمات بھی محفوظ نہیں رہ سکیں، پولیس اسٹیشنز کی دو عمارتیں،، 639 گاڑیاں تباہ اور 127 دکانیں مکمل طور پر صفحہ ہستی سے مٹ گئیں۔۔ 824 کو جزوی نقصان پہنچا۔
ڈپٹی کمشنر نے تصدیق کی کہ 2 بڑے پل مکمل طور پر بہہ گئے، جب کہ 4 پلوں کو جزوی نقصان ہوا ہے، صحت کی سہولیات بھی متاثر ہوئیں، اور تین سرکاری ہسپتالوں کو جزوی نقصان پہنچا۔
ڈپٹی کمشنر نے مزید کہا کہ ریسکیو اور امدادی کارروائیاں مشکلات کے باوجود جاری ہیں، ہماری ٹیمیں دن رات کام کر رہی ہیں تاکہ فوری امداد فراہم کی جا سکے، لیکن نقصان بہت زیادہ ہے اور بحالی میں وقت لگے گا۔۔
خیبرپختونخوا کے بارش اور سیلاب سے متاثرہ اضلاع میں عوام کی مدد کے لیے پاک فوج بھی اپنا بھرپور کردار ادا کررہی ہے۔
پاک فوج کی جانب سے بونیر کے مختلف علاقوں میں ریسکیو آپریشنز جاری ہیں،گاؤں چوراک میں بھی فوجی دستے ریسکیو کارروائیوں میں شریک ہیں۔
آدم خیل میں تباہ ہونے والے گھروں کے ملبے تلے دبے افراد کو بھی ریسکیو کیا جارہا ہے۔
متاثرہ خاندانوں کو راشن اور بستروں کی فراہمی کاسلسلہ بھی جاری ہے، خراب موسم کے باوجود پاک فوج کے ہیلی کاپٹر ریسکیو اور ریلیف سرگرمیوں میں حصہ لے رہے