غزہ – حماس نے اسرائیل کے اس منصوبے کو یکسر مسترد کر دیا ہے جس کے تحت غزہ شہر کے مکینوں کو جنوبی علاقے میں منتقل کرنے کی تیاری کی جا رہی ہے۔ فلسطینی گروپ نے اس اقدام کو "نسل کشی اور جبری بے دخلی کی نئی لہر” اور "سانحہ دھوکہ” قرار دیا ہے۔
اسرائیلی حکام نے اعلان کیا تھا کہ شمالی غزہ، خصوصاً غزہ شہر پر مکمل کنٹرول حاصل کرنے کے لیے ایک نیا فوجی آپریشن شروع کیا جائے گا۔ اس کے پیشِ نظر آئی ڈی ایف (اسرائیلی ڈیفنس فورسز) نے کہا کہ وہ "انسانی ہمدردی کی بنیاد پر” جنگی علاقوں سے مکینوں کو جنوب میں منتقل کرنے کے لیے خیمے اور دیگر سہولیات فراہم کرے گی۔
تاہم حماس کے ترجمان نے اپنے بیان میں کہا کہ”انسانی مقاصد کی آڑ میں خیموں کی تعیناتی دراصل ایک وحشیانہ جرم کو چھپانے کی کوشش ہے جسے قابض فوج انجام دینے کی تیاری کر رہی ہے۔”
حماس نے مؤقف اپنایا کہ اسرائیل کا یہ منصوبہ لاکھوں فلسطینیوں کو ایک اور جبری ہجرت پر مجبور کرنے کی سازش ہے، جو انسانی بحران کو مزید سنگین بنا دے گا۔
اسرائیل کے اس اقدام نے نہ صرف عالمی سطح پر تشویش کو جنم دیا ہے بلکہ خود اسرائیلی معاشرے میں بھی اس پر شدید ردعمل سامنے آ رہا ہے۔ یرغمالیوں کے اہلِ خانہ اور سول سوسائٹی گروپوں نے اس منصوبے کو مسترد کرتے ہوئے احتجاجی تحریک تیز کر دی ہے۔ ان کا مطالبہ ہے کہ حکومت جنگ کو طول دینے کے بجائے یرغمالیوں کی رہائی کے لیے مذاکرات پر توجہ دے۔
غزہ میں اس وقت تقریباً 2.2 ملین افراد رہائش پذیر ہیں، جن میں سے بیشتر گزشتہ برسوں میں اسرائیلی بمباری اور محاصرے کے باعث پہلے ہی شدید انسانی بحران کا شکار ہیں۔ نئی نقل مکانی کی صورت میں یہ بحران مزید بگڑنے کا اندیشہ ہے۔