کوئٹہ : سکیورٹی فورسز نے بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں گرفتار خودکش بمبار کی نشاندہی پر دہشت گرد گروہ کا سہولت کار یونیورسٹی استاد گرفتار کر لیا۔
سکیورٹی ذرائع نے بتایا کہ 11 اگست کو کوئٹہ میں ایک خودکش بمبار کو گرفتار کیا گیا جس کی نشاندہی پر بلوچستان کی یونیورسٹی کے لیکچرار ڈاکٹر عثمان قاضی کو پکڑا گیا جس کا تعلق کالعدم تنظیم سے نکلا ہے۔
سکیورٹی ذرائع نے یہ بھی بتایا کہ گرفتار لیکچرار نے 2024ء میں ریلوے سٹیشن پر حملے میں مدد کرنے اور درجنوں دہشت گردوں کو تربیت دینے کا اعتراف کیا ہے۔
ذرائع کے مطابق بلوچستان کی ایک یونیورسٹی کا استاد 14 اگست کو دہشت گردی کا بڑا منصوبہ بنا رہا تھا، فورسز کی بروقت کارروائی سے بڑے پیمانے پر تباہی ٹل گئی۔
یاد رہے کہ چند دن پہلے پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کے ڈائریکٹر جنرل احمد شریف چودھری نے واضح کیا تھا کہ بلوچستان میں انٹیلی جنس بیسڈ کارروائیاں کی جا رہی ہیں، بلوچستان میں دہشت گردی کے خلاف آپریشن کا مقصد معصوم عوام کو نقصان پہنچانا نہیں بلکہ دہشت گردوں اور ان کے سہولت کاروں کو نشانہ بنایا جاتا ہے۔
لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چودھری نے کہا تھا کہ کسی علاقے کو خالی کرکے واپس جانے سے مسئلہ حل نہیں ہوتا، بلکہ عوام کی شراکت سے ہی کامیابی ممکن ہے، کوئی شہری دہشت گردوں کو پناہ دیتا ہے یا گھر میں بارودی مواد رکھتا ہے تو نتائج بھگتنا ہوں گے۔
پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کے ڈائریکٹر جنرل نے کہا کہ کسی بھی علاقے میں آپریشن اس وقت کامیاب ہوتا ہے جب عوام خود دہشت گردوں کی نشاندہی کریں، ایسا نہیں ہے کہ فوج کسی علاقے کوخالی کرائے، آپریشن کرے، ایسی صورت میں جب فوج واپس جائے گی تو دہشت گرد پھر آجائیں گے، ہمیں بڑی سمجھداری کے ساتھ سب کچھ کرنا ہوگا، اسی لیے اسے انٹیلی جنس بیسڈ آپریشن کا نام دیا جاتا ہے۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ ایک شخص کی دہشت گردی کی سزا پورے علاقے یا پورے گاؤں کو نہیں دی جاسکتی، دہشت گردی کے خلاف وہاں کے عوام نے خود کھڑا ہونا ہے اور وہ کھڑے ہو رہے ہیں، بلوچستان کے عوام اب بتا رہے ہیں کہ یہاں دہشت گرد ہیں، یہ ان کا سہولت کار ہے، بلوچستان کے عوام بھی اب ان دہشت گردوں سے عاجز اور تنگ آچکے ہیں۔