آسٹریلیا نے اسرائیل کے انتہائی دائیں بازو کے قانون ساز سمچا روتھمین کی ویزا درخواست مسترد کر دی، جسے تجزیہ کار کینبرا کی جانب سے متنازعہ شخصیات کے لیے سخت پیغام قرار دے رہے ہیں۔
روتھمین، جو اسرائیلی کنیسٹ کے رکن اور سخت گیر سیاسی تحریک کے اہم رہنما ہیں، آسٹریلیا میں نجی تقریبات اور سیاسی ملاقاتوں میں شرکت کے لیے آنے والے تھے۔ تاہم، امیگریشن حکام نے خدشہ ظاہر کیا کہ ان کا دورہ ملک کی سماجی ہم آہنگی اور عوامی یکجہتی کو متاثر کر سکتا ہے، جس کے بعد ان کا داخلہ روک دیا گیا۔
یہ فیصلہ آسٹریلیا میں انسانی حقوق اور فلسطینی حامی گروپوں کے لیے ایک بڑی کامیابی قرار دیا جا رہا ہے۔ ان گروپوں نے حکومت پر زور دیا تھا کہ روتھمین کو داخلے کی اجازت نہ دی جائے، کیونکہ ان کی سخت گیر پالیسیوں — بشمول فلسطینیوں پر پابندیوں کی حمایت اور اسرائیل میں متنازعہ عدالتی اصلاحات — کو وہ جمہوری اقدار کے خلاف سمجھتے ہیں۔
امیگریشن ڈیپارٹمنٹ کے ترجمان نے ایک بیان میں کہا”آسٹریلیا کے پاس یہ حق ہے کہ وہ طے کرے کہ ملک میں کون داخل ہوتا ہے۔ یہ فیصلہ کمیونٹی کی حفاظت اور اتحاد کو برقرار رکھنے کے ہمارے عزم کے مطابق کیا گیا ہے۔”
اس فیصلے پر بین الاقوامی سطح پر ملے جلے ردعمل سامنے آئے ہیں۔ روتھمین کے حامیوں نے آسٹریلوی حکومت پر سیاسی جانبداری کا الزام لگایا ہے، جبکہ انسانی حقوق کے کارکنان اور فلسطین کے حامی اس اقدام کو انتہا پسندی کے خلاف واضح پیغام قرار دے رہے ہیں۔