اسلام آباد : خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل (ایس آئی ایف سی) کی معاونت سے حکومتِ پاکستان نے ملک میں ڈیجیٹل ترقی کے ایک نئے دور کا آغاز کر دیا ہے۔ اس پیشرفت کا مقصد نہ صرف براڈبینڈ صارفین کی بڑھتی ہوئی ضروریات کو پورا کرنا ہے بلکہ ملکی معیشت کو ڈیجیٹل بنیادوں پر مضبوط بنانا بھی ہے۔
حکومتی اعداد و شمار کے مطابق پاکستان میں براڈبینڈ صارفین کی تعداد 1.3 کروڑ سے تجاوز کر چکی ہے، اور جنوبی ایشیا میں سب سے تیز رفتار ڈیجیٹل ترقی پاکستان میں دیکھی جا رہی ہے۔ اس پس منظر میں حکومت ڈیجیٹل انفراسٹرکچر کی فراہمی اور انٹرنیٹ کی رسائی کو مزید وسعت دینے کے لیے مؤثر اقدامات کر رہی ہے۔
اسی سلسلے میں کیپیٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی (CDA) نے اسلام آباد میں آئی ٹی اور فائبر آپٹک انفراسٹرکچر کی تنصیب کے لیے "رائٹ آف وے” چارجز ختم کر دیے ہیں۔ واضح رہے کہ رائٹ آف وے چارجز وہ فیس ہوتی ہے جو سرکاری زمین پر ٹیلی کام انفراسٹرکچر لگانے کے لیے وصول کی جاتی ہے۔
وفاقی وزیر برائے آئی ٹی و ٹیلی کام شزہ فاطمہ نے اس اقدام کو "آئی ٹی و ٹیلی کام انڈسٹری کے لیے گیم چینجر” قرار دیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اس اقدام سے نہ صرف سستا اور قابل اعتماد انٹرنیٹ دستیاب ہو سکے گا بلکہ نجی سرمایہ کاری میں اضافہ اور ڈیجیٹل رسائی میں وسعت بھی متوقع ہے۔
ماہرین کے مطابق رائٹ آف وے چارجز کے خاتمے سے ٹیلی کام اور انٹرنیٹ کمپنیوں کی لاگت میں واضح کمی آئے گی، جس سے وہ مزید علاقوں میں خدمات فراہم کر سکیں گی۔ اس کا نتیجہ شہریوں کو بہتر اور سستے ڈیجیٹل مواصلاتی نظام کی فراہمی کی صورت میں نکلے گا۔
اسلام آباد میں اس فیصلے کے کامیاب نفاذ کے بعد توقع ہے کہ دیگر شہروں اور صوبوں میں بھی اسی طرز پر اقدامات کیے جائیں گے، جو ملک گیر ڈیجیٹل انقلاب کا پیش خیمہ بن سکتے ہیں۔
ایس آئی ایف سی کی مسلسل معاونت اور رہنمائی کے باعث براڈبینڈ اور ڈیجیٹل انفراسٹرکچر کی ترقی اب تیزی سے آگے بڑھ رہی ہے، جو پاکستان کو ڈیجیٹل معیشت کی راہ پر ڈالنے میں اہم کردار ادا کرے گی۔