کراچی: پاکستان سٹاک ایکسچینج نے تیزی کا سلسلہ جاری رکھتے ہوئے ایک اور بلند ترین سطح حاصل کر لی، جو کہ معیشت میں استحکام اور زرمبادلہ کے ذخائر میں بہتری کی عکاسی کرتا ہے۔
ابتدائی تجارتی سیشن میں کے ایس ای 100 انڈیکس میں 1,073.87 پوائنٹس کا اضافہ ہوا، جس کے بعد انڈیکس 153,739.59 پوائنٹس کی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا، جو گزشتہ بند ہونے والی سطح 152,665.72 کے مقابلے میں 0.7 فیصد اضافہ ہے۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز کاروبار کا اختتام مثبت زون میں ہوا جس کے باعث ہنڈرڈ انڈیکس 463 پوائنٹس کی کمی کیساتھ ایک لاکھ 52 ہزار 665 پوائنٹس کی سطح پر بند ہوا۔
یہ مثبت رجحان حکومت کی جانب سے بجلی کے شعبے کے گردشی قرضے کے مسئلے کے حل کے عزم کے بعد سامنے آیا ہے، روپے کی قدر میں استحکام اور زرمبادلہ کے ذخائر میں اضافہ نے بھی سرمایہ کاروں کے اعتماد میں بہتری لائی ہے۔
ادھر سٹیٹ بینک کے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق 29 اگست 2025 تک پاکستان کے مجموعی زرمبادلہ کے ذخائر میں 41.7 ملین ڈالر (0.21 فیصد) اضافہ ہوا ہے، جس کے بعد ذخائر 19.65 ارب ڈالر تک پہنچ گئے ہیں۔
زرمبادلہ کے ذخائر میں یہ اضافہ بنیادی طور پر سٹیٹ بینک کے اپنے ذخائر میں 28.2 ملین ڈالر کے اضافے کی وجہ سے ہوا، جس کے بعد سٹیٹ بینک کے ذخائر 14.3 ارب ڈالر تک پہنچ گئے ہیں۔
اسی دوران کمرشل بینکوں کے ذخائر میں بھی 13.5 ملین ڈالر کا مثبت اضافہ دیکھنے میں آیا۔
اگرچہ یہ اضافہ معمولی ہے، لیکن یہ پاکستان کے زرمبادلہ کی پوزیشن میں بتدریج بہتری کی نشاندہی کرتا ہے، جو کہ درآمدات کی ادائیگیوں اور بیرونی قرضوں کے انتظام کے لیے نہایت اہم ہے۔
یہ تبدیلی اس بات کو ظاہر کرتی ہے کہ پاکستان بیرونی دباؤ کے باوجود اپنی مالی پوزیشن کو مستحکم کرنے کی کوششیں جاری رکھے ہوئے ہے۔
سٹیٹ بینک کے ذخائر جو کہ ملک کی بیرونی مالی ذمہ داریوں کو پورا کرنے کی صلاحیت کا اہم اشاریہ ہیں، اب 10.66 ارب ڈالر پر ہیں، جبکہ کمرشل بینکوں کے ذخائر 9.00 ارب ڈالر ہیں، جو کہ مجموعی ذخائر میں شامل ہیں۔
ماہرین کے مطابق زرمبادلہ کے ذخائر میں یہ اضافہ پاکستانی معیشت کے لیے ایک مثبت پیش رفت ہے کیونکہ یہ ملک کو بیرونی مالی چیلنجز سے نمٹنے کی بہتر صلاحیت فراہم کرتا ہے۔