اسلام آباد: چیف جسٹس پاکستان یحییٰ آفریدی نے کہا ہے کہ نظام انصاف میں مصنوعی ذہانت کا استعمال ہونا چاہئے، مگر ہم ابھی تیار نہیں، مقدمات کو جلد نمٹانا ترجیح ہونی چاہئے، کارکردگی میں بہتری کے لیے اندرونی آڈٹ کرایا ہے، ججز کیخلاف 64 شکایات کا فیصلہ ہو چکا ہے، 72 شکایات پر رائے طلب کی ہے۔
نئے عدالتی سال کے آغاز پر اسلام آباد میں چیف جسٹس پاکستان جسٹس یحییٰ آفریدی کی زیرصدارت جوڈیشل کانفرنس کا انعقاد ہوا جس میں ملک بھر سے جج صاحبان، اٹارنی جنرل، وکلا نے شرکت کی۔
کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے چیف جسٹس سپریم کورٹ نے کہا کہ تقریب میں موجود تمام معزز مہمانوں کوخوش آمدید کہتا ہوں، نئے عدالتی سال کی اس تقریب کا آغاز 1970 کی دہائی میں ہوا، 2004 سے اس تقریب کو باقاعدگی سے منانا شروع کیا، یہ موقع ہوتا ہے کہ ہم سب اپنی کاکردگی پر نگاہ ڈالیں۔
انہوں نے کہا کہ ہمیشہ قانون کی بالادستی کے لیے کام کیا، عہدہ سنبھالنے کے بعد اصلاحات کی ضرورت محسوس کی، پانچ بنیادوں پر اصلاحات کا آغاز کیا ہے، عدالتی نظام میں شفافیت اور آسانیوں سے سائلین کو فوری انصاف ملے گا۔
فائلوں کی ڈیجیٹل سکیننگ، کیس مصنوعی ذہانت سے مقرر ہوں گے
انہوں نے یہ بھی کہا کہ نظام انصاف میں آرٹیفیشل انٹیلجنس کا استعمال ہونا چاہئے، ہم مگر اس کے لیے ابھی فوری طور پر تیار نہیں ہیں،عدالتوں میں ای سروسز کا آغاز کیا جا چکا ہے، ڈیجیٹل کیس فائلنگ کا نظام وضع کیا گیا ہے، ٹیکنالوجی کے استعمال سے قانون کو مؤثر بنایا جا رہا ہے۔
چیف جسٹس نے بتایا کہ ٹیکنالوجی اور آرٹیفیشل انٹیلی جنس کی ہر کوئی بات کرتا ہے، 61ہزار فائلیں ڈیجیٹلی سکین ہوں گی اور پراجیکٹ چھ ماہ میں مکمل ہوجائےگا۔
انہوں نے یہ بھی بتایا کہ کیسز کو آرٹیفیشل انٹیلی جنس کے ذریعے مقرر کیا جائے گا، ڈیجیٹل سکین پراجیکٹ کامیاب ہونے پر آرٹیفیشل انٹیلیجنس کا استعمال شروع ہوگا۔
اندرونی آڈٹ کا عمل شروع
چیف جسٹس نے مزید کہا کہ شفافیت کے لیے اندرونی آڈٹ کا عمل بھی شروع کیا جا چکا ہے تاکہ ادارے کی کارکردگی مزید بہتر بنائی جا سکے، سپریم جوڈیشل کونسل میں ججز کے خلاف 64 شکایات کا فیصلہ ہو چکا، 72 شکایات رائے کے لیے ممبرز کو دی گئی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اس ماہ کے آخر تک سپریم جوڈیشل کونسل کی میٹنگ ہو گی اور باقی 65 کیسز بھی ججز کو دے دیے جائیں گے۔
سپریم کورٹ میں سہولت مرکز یکم اکتوبر سے فعال
جسٹس یحییٰ آفریدی نے کہا کہ سپریم کورٹ سب کی ہے، فیسیلی ٹیشن سنٹر میں تمام انفارمیشن دی جائے گی، فیسیلی ٹیشن سنٹر یکم اکتوبر سے مکمل طور پر کام شروع کردے گا، وکلا سے متعلق تمام معلومات سہولت مرکز پر دستیاب ہوں گی، سہولت مرکز میں معلومات دفتری کام متاثر کیے بغیر دستیاب ہوں گی، ٹیکنالوجی کے ذریعے انصاف کی فراہمی کو موثر بنانا ہے۔
انہوں نے کہا کہ رولز کو ایک دن میں نہیں بنایا جاسکتا، پروپوزلز کمیٹی کے سامنے رکھے جائیں گے، کمیٹی جو تجویز کرے گی اس کے مطابق آگے چلیں گے، جلد کیس مقرر کرنے کی درخواست سال بھر چیف جسٹس کے کمرے میں پڑی رہتی تھیں۔
انہوں نے بتایا کہ سکیورٹی میں کمی کی گئی ہے، ریڈزون میں پروٹوکول میں کمی کی گئی ہے، اسلام آباد سے باہر جانے پر ججز کو سکیورٹی کی ضرورت پڑ سکتی ہے لیکن ریڈزون میں اتنی نہیں، میرے ساتھ سکیورٹی کی 9 گاڑیاں ہوتی تھیں، کم کر کے صرف دو رکھی ہیں۔
اینٹی کرپشن ہیلپ لائن قائم
چیف جسٹس سپریم کورٹ نے کہا کہ سپریم کورٹ میں عوامی رائے کیلئے خصوصی پورٹل فعال کیا گیا، سپریم کورٹ رولز میں ججز کی چھٹیوں کا معاملہ واضح کیا، عدالتی تعطیلات کے دوران کسی جج کو اجازت کی ضرورت نہیں، عام تعطیلات کے علاوہ چھٹی کے لیے بتانا لازمی ہوگا۔
چیف جسٹس پاکستان جسٹس یحییٰ آفریدی نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ میں اینٹی کرپشن ہیلپ لائن قائم کر دی گئی ہے۔
اٹارنی جنرل پاکستان منصورعثمان اعوان کا خطاب
اس موقع پر اٹارنی جنرل منصور عثمان اعوان نے کہا کہ یہاں موجود تمام معزز مہمانوں کو خوش آمدید کہتا ہوں، قانون کے تقاضوں کو پورا کرنا آئین کی خوبصورتی ہے، آئین اورقانون کی پاسداری سے ہی شفافیت ممکن ہے۔
انہوں نے کہا کہ انصاف کی فوری فراہمی عدلیہ کی ترجیح رہی ہے، گزشتہ سال کی نسبت التواء کا شکار کیسز میں کمی آئی ہے، سپریم کورٹ کے ججز اور افسران تعریف کے قابل ہیں، آئین سے متعلق کیسز کےلیے خصوصی بینچز بنائے گئے۔
اٹارنی جنرل نے بتایا کہ ابھی سپریم کورٹ نے مزید قانونی معاملات کی طرف دیکھا ہے، سپریم کورٹ کو ٹیکنالوجی کا استعمال کرنا چاہئے، سپریم کورٹ کو آرٹیفیشل انٹیلیجنس کا استعمال کرنا چاہئے، سیاسی سوالات سپریم کورٹ کے لیے غیر ضروری تنازعات کا شکار بنتےہیں۔
وائس چیئرمین پاکستان بارکونسل طاہر نصراللہ وڑائچ کا خطاب
وائس چیئرمین پاکستان بار کونسل طاہر نصر اللہ وڑائچ نے کہا کہ اس کانفرنس میں خطاب کرنا میرے لیے باعث افتخار ہے، چیف جسٹس آف پاکستان نے بطور چیئرمین لا اینڈ جسٹس کمیشن چاروں صوبوں، دوردرازعلاقوں کی ضلعی عدالتوں، بارایسوسی ایشن میں انٹرنیٹ کی سہولت، سولرائزیشن کو اپنی ترجیح میں رکھا۔
طاہر نصراللہ وڑائچ نے کہا کہ وکلا برادی چیف جسٹس آف پاکستان کو خراج تحسین کرتی ہے، انصاف کی فراہمی میں شفافیت سے صحت مند معاشرہ تشکیل پاتا ہے، قانون اورآئین کی بالادستی کے لیے جدوجہد کی ہے۔
صدرسپریم کورٹ بارایسوسی ایشن میاں محمد رؤف عطا کا خطاب
صدر سپریم کورٹ بار میاں محمد رؤف عطا نے کہا کہ آئین اورقانون کا احترام سب پر لازم ہے، عام آدمی اورسائلین تک انصاف کی فراہمی میں آسانیاں پیدا کی گئیں، وکلا برادری کو درپیش مشکلات کےحل تک مزید کاوشیں درکارہیں۔
میاں محمد رؤف عطا نے کہا کہ وکلا آئین کی پاسداری اور قانون کی حکمرانی کے داعی ہیں، پاکستان تاریخ کی بدترین سیلابی تباہ کاریوں کا شکار ہے، سیلابی تباہ کاریوں کو موسمیاتی تبدیلی کا نتیجہ کہا جارہا ہے، ہمیں سوچنا چاہئے کہ آج تک مؤثر اورجامع حکمت عملی کیوں نہیں بنائی گئی؟