لاہور، ملتان، مظفر گڑھ، قصور: بھارت نے ایک بار پھر دریائے ستلج میں پانی چھوڑ دیا جبکہ ملک کے دیگر دریاؤں میں بھی سیلابی صورتحال برقرار ہے جس کی وجہ سے مزید سینکڑوں بستیاں زیرآب آ چکی ہیں۔
بھارتی ہائی کمیشن نے پانی چھوڑنے سے متعلق پاکستان کو آگاہ کر دیا، بھارت نے ہائی کمیشن کے ذریعے پاکستان سے رابطہ کیا، ہیڈ پنجند پر انتہائی اونچے درجے کی سیلابی صورتحال برقرار ہے، بہاؤ بڑھ کر 5 لاکھ 30 ہزار کیوسک ہو گیا۔
ہریکے اور فیروز پور کے مقام پر اونچے درجے کا سیلاب
وزارت آبی وسائل کے مطابق دریائے ستلج میں ہریکے اور فیروز پور کے مقام پر انتہائی اونچے درجے کے سیلاب کا خطرہ ہے، وزارت نے متعلقہ تمام اداروں کو ہنگامی الرٹ جاری کردیا۔
شیر شاہ اور اکبر بند پر دباؤ بڑھ گیا، مظفر گڑھ اور جھنگ کو ملانے والی شاہراہ گزشتہ روز سے زیر آب ہے، جوانہ بنگلہ کے مقام پر مین روڈ پر پانی کی سطح 2 فٹ سے زیادہ ہو گئی جس کے باعث ٹریفک معطل ہو گئی۔
ادھر دریائے ستلج میں بُھکاں پتن کے مقام پر اونچے درجے کا سیلاب ہے، دریائی بیلٹ سے ملحقہ 145 موضع جات متاثر ہو گئے، سینکڑوں بستیاں سیلابی ریلے کی لپیٹ میں آگئیں، خانیوال، شور کوٹ ریلوے سیکشن 8 ویں روز بھی بند ہے، کہروڑپکا میں دریائے ستلج میں طغیانی سے ٹبہ وڈاں کا حفاظتی بند بھی ٹوٹ گیا، سیلابی پانی متعدد آبادیوں میں داخل ہو گیا۔
ادھر مظفر گڑھ کے علاقے علی پور میں 8 افراد سیلاب میں ڈوب گئے جن میں سے 2 افراد کو بچالیا گیا جبکہ ایک بچے کی لاش مل گئی جبکہ 5 افراد کی تلاش جاری ہے۔
لودھراں میں حفاظتی بند ٹوٹنے پر حیات پور، مراد پور اور پیپل والا سمیت متعدد بستیاں زیر آب آگئیں جبکہ سیلاب میں پھنسے 3 لڑکوں کو ریسکیو کر لیا گیا۔
ستلج میں اونچے درجے کا سیلاب
ڈپٹی کمشنر کے مطابق دریائے ستلج میں اونچے درجے کا سیلاب ہے، ضلع بہاولپور کے 98 مقامات پانی میں مکمل اور جزوی طور پر ڈوبے ہیں، ضلع میں ڈیڑھ لاکھ افراد سیلاب سے متاثر ہیں۔
رپورٹ کے مطابق دریائے چناب کے شدید ریلے نے جنوبی پنجاب کے بڑے حصوں کو زیرِ آب کر دیا، ملتان اور اس کے قریبی اضلاع کے لیے اگلے 2 دن نہایت اہم ہیں کیونکہ خطے کو ایک ’بے مثال سیلابی ہنگامی صورتحال‘ کا سامنا ہے جس کے باعث بڑے پیمانے پر انخلا جاری ہے۔
ملتان کے ساتھ مظفرگڑھ، شجاع آباد، خان گڑھ، جلالپور پیروالا، اوچ شریف اور علی پور بھی خطرے میں ہیں کیونکہ دوسرا بڑا سیلابی ریلا ہیڈ محمد والا اور شیرشاہ پل کے قریب سے گزر رہا ہے تاہم شیرشاہ پر پانی کی سطح ابھی بھی ہائی الرٹ حد سے آدھا فٹ کم ہے۔
حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ اگر پانی کی سطح 393.50 فٹ سے تجاوز کر گئی تو شیرشاہ بند کو توڑ دیا جائے گا جس سے 8 ہزار مکانات اور 30 ہزار افراد متاثر ہوں گے۔
مظفرگڑھ کے 138 مواضع ڈوب گئے جس سے ایک لاکھ 35 ہزار افراد متاثر ہوئے جبکہ رنگپور کی 28 مواضع زیرِ آب آنے سے مزید 50 ہزار لوگ متاثر ہوئے، شیرشاہ پل پر ملتان اور مظفرگڑھ کو ملانے والی سڑک کو کچھ دیر کے لیے بند کیا گیا تاہم بعد میں ہلکی ٹریفک کے لیے دوبارہ کھول دیا گیا۔
جلالپور پیروالا کو شدید خطرہ
ڈپٹی کمشنر ملتان وسیم حمید سندھو کے مطابق ہیڈ تریموں سے آنے والے 5 لاکھ کیوسک پانی نے ہیڈ محمد والا پر پانی کی سطح بلند کر دی، اگر اونچے درجے کا سیلاب آیا تو شیر شاہ روڈ کو فوراً توڑ دیا جائے گا۔
ان کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹوں میں جلالپور پیروالا سے مزید 2 ہزار افراد کو ریسکیو کیا گیا، دریائے ستلج اور چناب کے سیلابی پانی کے باعث جلالپور پیروالا شدید خطرے میں ہے، اسی لیے وہاں اگلے 24 گھنٹوں تک ایمرجنسی نافذ رہے گی۔
کمشنر ملتان عامر کریم خان نے جلالپور پیروالا میں ریسکیو سرگرمیوں کی نگرانی کی، ان کے مطابق علاقے کے 50 دیہات متاثر ہوئے ہیں جبکہ 2 لاکھ 35 ہزار 296 افراد اور ایک لاکھ 80 ہزار سے زائد مویشی محفوظ مقامات پر منتقل کیے جا چکے ہیں۔
بالائی پنجاب کے دیہات جلد معمول پر آ جائیں گے: پی ڈی ایم اے
ادھر پی ڈی ایم اے کے ڈائریکٹر جنرل عرفان کاٹھیا نے دعویٰ کیا ہے کہ بالائی پنجاب کے دیہات ایک دو دن میں معمول پر آ جائیں گے، تریموں بیراج پر 3 لاکھ کیوسک پانی کم ہونا شروع ہو گیا ہے جبکہ ہیڈ پنجند پر بھی 3 لاکھ کیوسک پانی گزر رہا ہے، 4 لاکھ کیوسک کا ریلا گڈو بیراج کی طرف بڑھ رہا ہے جس سے جنوبی پنجاب کے دباؤ میں کمی آئے گی۔
عرفان کاٹھیا نے بتایا کہ اس وقت 80 ہزار افراد 488 ریلیف کیمپس میں موجود ہیں جبکہ مجموعی طور پر 21 لاکھ سے زائد افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا جا چکا ہے، پنجاب کی 19 لاکھ 50 ہزار ایکڑ زرعی زمین زیرِ آب آ چکی ہے۔
گڈو بیراج پر پانی کی سطح میں مسلسل اضافہ
دریں اثنا دریائے سندھ گڈو بیراج پر پانی کی سطح میں مسلسل اضافہ جاری ہے، اس وقت گڈو بیراج سے 5 لاکھ کیوسک سے زائد کا سیلابی ریلے گرز رہا ہے، گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران گڈو بیراج پر 50 ہزار کیوسک پانی کی سطح میں اضافہ ہوا۔
کنٹرول روم کے مطابق دریائے سندھ میں گڈو بیراج میں پانی کی آمد 5 لاکھ 2 ہزار 844 کیوسک اور اخراج 4 لاکھ 92 ہزار 443 کیوسک ریکارڈ کیا گیا ہے۔
کنٹرول روم نے خبردار کیا ہے کہ گڈو بیراج میں 12 گھنٹوں کے دوران اونچے درجے کی سیلابی صورتحال پيدا ہوسکتی ہے۔