اسلام آباد: اسلام آباد ہائی کورٹ کے جعلی ڈگری کیس میں جسٹس طارق محمود جہانگیری کو سپریم جوڈیشل کونسل کے فیصلے تک بطور جج کام کرنے سے روک دیا گیا۔
عدالت نے اس کیس میں سینئر قانون دان بیرسٹر ظفر اللہ خان اور اشتر علی اوصاف کو عدالتی معاون مقرر کیا ہے جبکہ اٹارنی جنرل سے بھی درخواست کے قابل سماعت ہونے پر معاونت طلب کی گئی ہے۔
چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ جسٹس سردار محمد سرفراز ڈوگر اور جسٹس محمد اعظم خان پر مشتمل ڈویژن بنچ نے سماعت کے بعد تحریری حکم نامہ جاری کر دیا۔
قبل ازیں درخواست پر سماعت کے دوران عدالت نے قرار دیا کہ سپریم جوڈیشل کونسل کا فیصلہ آنے تک کیس اسلام آباد ہائیکورٹ میں زیر التوا رہے گا۔
چیف جسٹس نے کہا کہ عدالت کے سامنے ایک اہم سوال ہے جس کو دیکھنا ہے، اگر معاملہ سپریم جوڈیشل کونسل میں زیر التوا ہو تو کیا ہائی کورٹ سے رجوع کیا جا سکتا ہے؟ وکیل اسلام آباد بار ایسوسی ایشن راجا علیم عباسی نے کہا کہ ہم قانون کی حکمرانی پر یقین رکھتے ہیں، بار ایسوسی ایشنز سٹیک ہولڈرز ہیں۔
عدالت نے استفسار کیا کہ کیا آپ اس کیس میں فریق ہیں؟ چیف جسٹس نے کہا کہ حق سماعت کسی کا بھی رائٹ ہے، ہم نے آفس اعتراضات کو دیکھنا ہے۔
راجا علیم عباسی نے کہا کہ ہماری صرف گزارش ہے کہ یہ خطرناک رجحان ہے، اگر یہ رجحان بنے گا تو خطرناک ہوگا، سپریم کورٹ کے دو فیصلے موجود ہیں، اس درخواست پر اعتراض برقرار رہنے چاہئیں۔
چیف جسٹس سرفراز ڈوگر اور جسٹس اعظم خان نے سپریم جوڈیشل کونسل کا فیصلہ آنے تک کیس کی سماعت ملتوی کر دی۔
دریں اثناء اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججز کا نیا ڈیوٹی روسٹر جاری کر دیا گیا ہے جس میں جسٹس طارق محمود جہانگیری شامل نہیں جبکہ جسٹس طارق محمود جہانگیری کے ڈویژن اور سنگل بنچ ختم کر دیئے گئے ہیں۔