غزہ: غزہ میں اسرائیلی ٹینکوں کی یلغار اور خوفناک بمباری کی گئی۔
صیہونی فورسز نے بمباری کرکے 24 گھنٹے کے دوران بچوں سمیت 100 سے زائد فلسطینی شہید کر دیئے، مساجد سمیت درجنوں گھروں کو بھی مسمار کر دیا، غزہ کے پناہ گزین کیمپوں میں جگہ کم پڑ گئی۔
فرانس نے غزہ میں اسرائیلی فوج کے زمینی آپریشن کی شدید مذمت کی، فرانسیسی وزارت خارجہ نے مطالبہ کیا کہ اسرائیل کا فوجی آپریشن تباہ کن ہے اسے فوری روکا جائے۔
اقوام متحدہ کے تحقیقاتی کمیشن کی رپورٹ
واضح رہے کہ اقوام متحدہ کے تحقیقاتی کمیشن کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اسرائیل غزہ میں فلسطینیوں کی نسل کشی کر رہا ہے، اسرائیلی وزیراعظم، صدر، وزیر دفاع نسل کشی کے ذمہ دار ہیں۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ کمیشن کے پاس واضح شواہد ہیں 2023 میں غزہ جنگ کے آغاز کے بعد سے اسرائیل بین الاقوامی قانون میں بیان کردہ نسل کشی کے پانچ میں سے چار اقدامات کا مرتکب ہوا ہے۔
اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل نے 2021 میں مقبوضہ فلسطینی علاقے میں انسانی حقوق کی مبینہ خلاف ورزیوں کی تحقیقات کے لئے آزاد بین الاقوامی تحقیقاتی کمیشن تشکیل دیا تھا۔
اس کمیشن کے تین رکنی پینل کی سربراہی جنوبی افریقہ سے تعلق رکھنے والی اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کی سابق سربراہ نوی پلے کر رہی ہیں، وہ اس سے قبل روانڈا میں ہونے والی نسل کشی پر بنے بین الاقوامی ٹریبونل کی صدر رہ چکی ہیں۔
کمیشن کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اسرائیلی حکام اور اسرائیلی فورسز نے 1948 کے نسل کشی کنونشن کے تحت غزہ میں نسل کشی کے پانچ اقدامات میں سے چار کا ارتکاب کیا ہے۔
کمیشن نے لکھا کہ دسمبر 2023 میں غزہ کے سب سے بڑے فرٹیلٹی کلینک پر حملہ کر کے بچوں کی پیدائش میں خلل ڈالا گیا، اس حملے میں مبینہ طور پر تقریباً 4,000 ایمبریو اور 1,000 سپرم کے نمونے اور غیر زرخیز انڈوں کو تباہ ہوئے تھے۔
جینیوا کنونشن کے تحت کسی کو بھی عمل کو نسل کشی قرار دینے کے لیے یہ ثابت کرنا بھی ضروری ہے کہ مجرم نے یہ سارے اقدامات نسل کشی کے ارادے سے کیے ہیں۔