اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں امریکا نے ایک بار پھر غزہ جنگ بندی کی قرارداد ویٹو کردی۔
امریکی میڈیا کے مطابق امریکا نے چھٹی بار غزہ جنگ بندی کی قراردادکو ویٹو کیا جبکہ یو این سلامتی کونسل میں 14 ارکان نے قراردادکی حمایت میں ووٹ دیا۔
امریکا کی جانب سے ویٹو کی گئی قرار داد میں غزہ میں فوری، غیر مشروط اور مستقل جنگ بندی کا مطالبہ کیا گیا تھا اور اسرائیل سے مطالبہ کیا گیا تھا کہ وہ فلسطینی علاقے میں امدادی سامان کی فراہمی پر عائد تمام پابندیاں ختم کرے۔
یہ قرارداد سلامتی کونسل کے 15 میں سے 10 غیر مستقل رکن ممالک نے پیش کی تھی جس میں پاکستان بھی شامل تھا۔
امریکی ویٹو ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب غزہ میں انسانی بحران شدت اختیار کر چکا ہے اور عالمی سطح پر جنگ بندی کے لیے دباؤ میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔
امریکا کے اس اقدام پر کئی ممالک نے مایوسی کا اظہار کیا ہے۔
حماس کی امریکی اقدام کی شدید مذمت
فلسطین کی مزاحمتی تنظیم حماس نے غزہ میں جنگ بندی کی قرار داد ویٹو کرنے کے امریکی اقدام کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔
حماس نے غزہ میں اسرائیل کے ہاتھوں جاری فلسطینیوں کی نسل کشی میں امریکا کو برابر کا شراکت دار قرار دیدیا۔
حماس نے سلامتی کونسل میں جنگ بندی کی قرار داد پیش کرنے والے پاکستان سمیت 10 غیر مستقل ممالک کے اقدام کو سراہا اور مطالبہ کیا کہ اسرائیلی حکومت پر دباؤ ڈالا جائے تاکہ غزہ میں صیہونی فوج کی جارحیت روکی جاسکے۔