سعودی وزیر ثقافت اور آثار قدیمہ اتھارٹی کے بورڈ آف ڈائریکٹر کے چیئرمین شہزادہ بدر بن عبداللہ نے کہا ہے کہ تبوک شہر کے مغربی جانب قدیم ترین انسانی بستی کے آثار دریافت ہوئے ہیں۔
شہزادہ بدر بن عبداللہ نے کہا کہ دریافت ہونے والے آثار 10300 سے 11000 ہزار برس پرانے ہوسکتے ہیں جب انسانیت نے مٹی کے دور کے بعد ’’ نوولتھک‘‘ دور میں قدم رکھا تھا۔ دریافت ہونے والے آثار دریافت ہونے والی آبادی کے اثرات’’مصیون‘‘ کے مقام پر چاپانی یونیورسٹی ’کانازاوا‘ اور نیوم کے تعاون سے دریافت کیے گئے ہیں۔
ادارہ قومی آثار قدیمہ میں ’’مصیون‘‘ کا مقام 1978 کو فہرست شامل کیا گیا تھا بعدازاں دسمبر2022 میں اس علاقے کا گرائونڈ سروے کیا گیا۔ قومی آثار قدیمہ کی کمیٹی نے جاپانی یونیورسٹی کے اشتراک سے مئی 2024 تک 4 گرائونڈ سروے کئےجن میں کھدائی کے علاوہ دریافت کے مختلف کام کیے گئے۔
کھدائی میں برآمد ہونے والے آثار نیم دائرے کی شکل میں بنے ہوئے رہائشی یونٹس پر مشتمل تھے جو مقامی گرینائٹ پتھروں سے بنائے گئے تھے جن میں مختلف طرز کے مکانات گلیاں وغیرہ شامل تھیں۔