فیصل آباد: وزیر مملکت برائے داخلہ طلال چودھری نے کہا ہے کہ افغانستان سے بات چیت کا کیا نتیجہ نکلا، گولی کی زبان سمجھنے والوں کو گولی سے سمجھائیں گے۔
پنجاب کے شہر فیصل آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے طلال چودھری کا کہنا تھا کہ پاکستان کی سفارت کاری 75 سال کے عروج پر ہے، پاکستان کو سفارتی سطح پر عظیم کامیابیاں مل رہی ہیں۔
اُنہوں نے کہا کہ پاکستان کا بہت بڑا مسئلہ دہشت گردی ہے، چاہتے ہیں سرمایہ کاری کیلئے محفوظ پاکستان ہو،آج بیرون ممالک میں وزیراعظم کے لیے ریڈ کارپٹ بچھائے جارہے ہیں، ایک وقت تھا جب یہاں کے وزیراعظم کی کوئی کال نہیں سننتا تھا ۔
وزیر مملکت برائے داخلہ کا کہنا تھا کہ وفاقی اور صوبائی حکومتوں کو مل کر کام کرنا ہوگا، نواز شریف کے دور میں نیشنل ایکشن پلان بنا، دہشت گرد حملوں میں 80 فیصد افغانی شامل ہیں، 2018 میں دہشت گردی مکمل ختم ہو چکی تھی۔
طلال چودھری نے کہا کہ کیا سیاسی جماعتوں نے اپنے سکیورٹی فورسز کے ساتھ کھڑے نہیں ہونا؟ ہمارا ایک بھی جوان کیوں شہید ہو؟ کیا کسی کے پاس میجر عدنان شہید جیسے بیٹے ہیں، آج بھی ہمارے جوان دہشت گردوں کے ساتھ لڑرہے ہیں۔
اُن کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی نے خیبر پختونخوا میں دہشت گردی کے خاتمے کیلئے کیا قدامات کیے،وہاں اُن کی 13 سال سے حکومت ہے، جو ہمارے سپاہیوں اور بچوں کو شہید کررہے ہیں کیا اُن سے بات کریں؟ فوجی افسران ملک کو محفوظ رکھنے کیلئے شہید ہورہے ہیں۔
وزیر مملکت برائے داخلہ نے کہا کہ تحریک انصاف کے دور میں دوست ممالک سے سفارتی تعلقات خراب ہوئے، سعودی عرب سے دفاعی معاہدے کے ثمرات جلد نظر آئیں گے، آج معیشت درست سمت پر گامزن ہے ۔
طلال چودھری کا مزید کہنا تھا کہ ابہام پید اکرکے اپنی ذمہ داریوں سے نہ بھاگیں، افغانستان سے بات چیت کررہے ہیں لیکن مذاکرات کا نتیجہ کیا نکلا، گولی کی زبان سمجھنے والوں کو گولی کی ہی زبان سمجھائیں گے۔