حالیہ سیلاب کے بعد پاکستان میں مہنگائی کی شرح میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔
وفاقی ادارہ شماریات کی رپورٹ کے مطابق ماہ ستمبر میں مہنگائی کی ماہانہ شرح 2 فیصد بڑھ گئی، جس سے سالانہ مہنگائی کی شرح 5.6 فیصد تک پہنچ گئی۔ یہ گیارہ ماہ کی بلند ترین سطح ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ شہری علاقوں میں مہنگائی کی شرح 5.5 فیصد جبکہ دیہی علاقوں میں 5.8 فیصد ریکارڈ کی گئی۔ جولائی سے ستمبر تک کی مہنگائی کی شرح 4.22 فیصد رہی۔
سیلاب کے اثرات کے باعث کئی اشیاء کی قیمتوں میں اضافہ ہوا۔ آٹا 34 فیصد، پیاز 28 فیصد اور سبزیاں 9 فیصد تک مہنگی ہو گئیں، اس کے علاوہ، آلو 5.72 فیصد، انڈے 4.9 فیصد، مکھن، چینی، چاول اور گڑ بھی مہنگے ہوئے۔
رپورٹ کے مطابق دال چنا، بیسن اور پھلوں کی قیمتوں میں بھی اضافہ دیکھنے کو ملا۔ سالانہ بنیاد پر غذائی اشیاء کی قیمتیں 5 فیصد تک بڑھ گئیں۔
اس کے علاوہ پوسٹل سروسز، ادویات، ٹیکسٹائل، میرج ہال کے چارجز اور میڈیکل ٹیسٹ کی قیمتوں میں بھی اضافہ ہوا۔ ایندھن، تعمیراتی سامان اور چکن، دال ماش، دال مونگ اور کوکنگ آئل کی قیمتوں میں معمولی کمی آئی۔
علاوہ ازیں تعلیم کی قیمتوں میں 10.72 فیصد، صحت کی سہولیات میں 10.59 فیصد، اور کپڑے و جوتوں کی قیمتوں میں 8 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔ نان فوڈ نان انرجی کی بنیاد پر کور انفلیشن ریٹ 7 فیصد رہا۔