اسلام آباد: پاکستان نے حالیہ سیلاب سے ہونے والی جانی و مالی تباہی کا درست تخمینہ لگانے کے لیے عالمی اداروں سے تکنیکی مدد طلب کر لی۔
اقتصادی امور ڈویژن کی جانب سے عالمی بینک، ایشیائی ترقیاتی بینک (ADB)، یورپی یونین اور یو این ڈی پی کو خطوط ارسال کیے گئے ہیں جن میں کہا گیا ہے کہ سیلاب کے بعد نقصانات اور بنیادی ڈھانچے کی تباہی کا سائنٹیفک اور درست اندازہ لگانے کے لیے ماہرین کی معاونت درکار ہے۔
ترجمان اقتصادی امور ڈویژن کے مطابق:
-
سیلاب سے ایک ہزار سے زائد افراد جاں بحق اور 1100 زخمی ہوئے۔
-
خیبر پختونخوا سب سے زیادہ متاثر ہوا جہاں 500 سے زائد اموات رپورٹ ہوئیں۔
-
پنجاب میں زراعت اور دیہی علاقوں کو شدید نقصان پہنچا۔
-
گلگت بلتستان میں دشوار گزار علاقوں کی سڑکیں اور پل تباہ ہوئے، جبکہ آزاد کشمیر میں بھی رہائشی اور بنیادی ڈھانچہ متاثر ہوا۔
اعداد و شمار کے مطابق ملک بھر میں:
-
12,500 سے زائد مکانات تباہ ہوئے۔
-
240 سے زیادہ پل بہہ گئے۔
-
سڑکوں، اسکولوں اور اسپتالوں سمیت انفراسٹرکچر کو شدید نقصان پہنچا۔
وزارت منصوبہ بندی کے مطابق سیلاب سے ہونے والے نقصانات کا ابتدائی تخمینہ 700 ارب روپے سے زائد لگایا جا چکا ہے۔