مصر کے ساحلی شہر شرم الشیخ میں آج حماس، اسرائیل اور امریکا کے نمائندہ وفود کے درمیان اہم مذاکرات ہورہے ہیں جن میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے 20 نکاتی امن منصوبے پر غور کیا جائے گا۔ اسرائیلی وفد مذاکرات میں شرکت کے لیے آج ہی مصر روانہ ہوگا، جب کہ حماس کی جانب سے بھی بالواسطہ شرکت کی توقع ہے۔
امریکی وفد کی قیادت صدر ٹرمپ کے داماد اور مشیر جیرڈ کشنر اور خصوصی ایلچی اسٹیو ووٹکوف کر رہے ہیں۔ صدر ٹرمپ نے مذاکرات سے قبل کہا کہ "معاہدے میں زیادہ لچک کی ضرورت نہیں کیونکہ بیشتر فریق پہلے ہی بنیادی نکات پر متفق ہیں۔ کچھ تبدیلیاں ہمیشہ ممکن رہتی ہیں۔ ہم برسوں سے اس منصوبے کے لیے کوشش کر رہے ہیں اور لوگ اس پیش رفت سے خوش ہیں۔”
انہوں نے مزید کہا کہ تکنیکی ٹیمیں آج دوبارہ مصر میں ملاقات کریں گی تاکہ حتمی تفصیلات طے کی جا سکیں۔ "مجھے بتایا گیا ہے کہ بات چیت کا پہلا مرحلہ اسی ہفتے مکمل ہو جانا چاہیے، میں نے تمام فریقوں پر زور دیا ہے کہ وہ تیزی سے کام کریں،”
ذرائع کے مطابق اگر حماس امن منصوبے پر اتفاق کرتی ہے تو جنگ بندی فوری طور پر نافذ ہو سکتی ہے۔ صدر ٹرمپ نے غزہ معاہدے کو "پوری دنیا کے لیے ایک عظیم پیش رفت” قرار دیتے ہوئے خبردار کیا کہ اگر حماس نے غزہ پر اپنا کنٹرول ختم نہ کیا تو "اس کا مکمل خاتمہ کر دیا جائے گا۔”
امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو کا کہنا ہے کہ "نوّے فیصد معاملات پہلے ہی طے ہوچکے ہیں۔”
دوسری جانب اسرائیلی حکام نے واضح کیا ہے کہ "غزہ میں ابھی کوئی باضابطہ جنگ بندی نافذ نہیں ہوئی، تاہم کچھ علاقوں میں عارضی طور پر بمباری روک دی گئی ہے۔”